اختلاف ختم کرنے کا ایک اور بریلوی نسخہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
اختلاف ختم کرنے کا ایک اور بریلوی نسخہ
بریلوی مناظر اجمل شاہ صاحب لکھتے ہیں:
اگر تمہارے اکابر قائل امکان کذب اور قائل وقوع کذب الٰہی کو کافر اور زندیق جانتے تو تمہارا جدید مذہب ہی کیوں بنتا اور ہم اہلسنت سے تمہارا اختلاف ہی کیا ہوتا۔
رد شہاب ثاقب ص292
یعنی اگر وقوع کذب کے قائل کو دیوبندی کافر کہیں اور امکان کذب کے قائل کو بھی تو بریلوی دیوبندی جھگڑا ختم ہو جائے گا۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اکابر اہل سنت و قوع کذب کے قائل کو کافر کہتے ہیں۔
دیکھیے فتاویٰ رشیدیہ اور المہند علی المفند
مفتی احمد یار نعیمی بریلوی لکھتے ہیں
تم بھی کذب کا امکان مانتے ہو نہ کہ وقوع۔
تفسیر نعیمی ج4، آل عمران آیت نمبر 129
دوسری بات ہے امکان کذب کی پہلے امکان کذب کا مطلب سنیے ہمارے اکابر کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے جو خبر دی ہے اس کے خلاف کرنے پر بھی خدا کو قدرت ہے اگرچہ وہ ایسا کرے گا نہیں۔ اور یہی بات تمہارے اکابرین نے بھی لکھی ہے۔
1۔ بریلوی غزالی زماں احمد سعید کاظمی لکھتے ہیں:
نیکوں کو دوزخ میں ڈالنا یا بالعکس اس میں ہمارا کلام نہیں۔
مقالات کاظمی ج2، 240، 241
یعنی ایسا کرنا خدا کی قدرت میں ہے کہ وہ نیکوں کو دوزخ میں اور کافروں کو جنت میں بھیجنے پر قادر ہے اس سے بریلوی ملت کے کئی زعماء کو بھی انکار نہیں۔
2۔ بریلوی جید عالم مفتی جلال الدین امجدی لکھتے ہیں
بے شک مغفرت مشرکین تحت قدرت باری تعالیٰ ہے۔
فتاویٰ فیض الرسول ج1۔ ص2
3۔ مفتی احمد یار خان نعیمی لکھتے ہیں
اگر خدا تمام دنیا کو دوزخ میں بھیج دے تو ظالم نہیں۔
نور العرفان، سورۃ اعراف آیت نمبر160، حاشیہ نمبر10، نعیمی کتب خانہ
4۔ مولوی صدر الوریٰ مصباحی لکھتے ہیں:
مطیع کو ثواب دینا اس کا فضل و احسان اور گناہ گار کو عذاب دینا اسکا عدل۔ اگر معاملہ اُلٹ ہو جائے یعنی مطیع کو عذاب میں ڈالے اور گناہ گار کو ثواب دے تو بھی اس کے لیے بُرا نہیں۔
جمع الفوائد بانارۃ شرح العقائد ص56، مکتبہ المدینہ
اب ہم پوچھتے ہیں مولوی اجمل شاہ قادری صاحب جس بناء پر ہمیں کافر کہہ رہے تھے اسی بناء پر کیا یہ سب کافر ہوں گے۔ اگر اسی بناء پر ہم سے اختلاف ہوا تو ان سے اتفاق کیوں ؟
معلوم ہوا یہ محض آپ کا دھوکا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ آپ اختلافات کوہی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ فاضل بریلوی نے امکان کذب کے باعث تکفیر کو پسند نہیں کیا۔ (دیکھیے سبحان السبوح)تو وہ کافر نہیں کہتے، آپ کافر کہتے ہیں اور جس کا عقیدہ احمد رضا سے نہ ملے وہ تو کافر ہے۔
الصوارم الہندیہ ص138،فتاویٰ صدر الافاضل ص134، انوار شریعت ج1، ص140
تو شاہ صاحب یہاں تو لینے کے دینے پڑ گئے۔
ایک اور اصول سے:
مولوی محمد اشرف سیالوی صاحب لکھتے ہیں
اتنا ہی کہہ دو اور مان لو کہ خود تکلیف دور نہیں کر سکتے لیکن اللہ سے تکلیف دور کرا دیتے ہیں۔ خود مشکلیں حل نہیں کرتے لیکن کرا دیتے ہیں۔ پھر بھی نزع و اختلافات ختم ہوسکتا ہے۔
گلشن توحید و رسالت ج1، ص259
سیالوی صاحب !ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اولیاء کرام میں حاجت روائی اور مشکل کشائی کی طاقت وقدرت نہیں ہاں ان کی دعا کو اللہ کبھی شرف قبولیت عطا فرما دیتا ہے۔ اس لیے ان بزرگوں کی خدمت میں جاکر ان سے دعائیں کروانی چاہئیں۔
اب بھی اختلافات کو نہیں مٹاتے تو مجرم تم ہو نہ کہ ہم
ایک اور اصول:
صراط مستقیم کی وہ عبارت جس کو متنازعہ اہل بدعت نے بنا دیا ہے۔ حالانکہ اس میں تو آپ علیہ السلام کی تعظیم و تکریم تھی اس کے متعلق غلام نصیر الدین سیالوی لکھتے ہیں:
تسلیم کرو کہ اس میں گستاخی اوربے ادبی ہے اور اس کا لکھنے والا اور ایسا غلیظ عقیدہ رکھنے والا کافر ہے۔ جھگڑا ختم ہو جائے گا۔
عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ، ج1، ص167
ہمارا سوال اس سیالوی کے بیٹے سے یہ ہے کہ
اس عبارت کی نسبت فاضل بریلوی نے شاہ اسماعیل شہید کی طرف کی ہے۔
اور انہیں کافر بھی نہیں کہااور کافر کہنے سے روکا ہے آگے مفصل عبارت آ رہی ہے تو اگر گستاخی تھی اور لکھنے والا کافر تھا تو فاضل بریلوی نے کافر کیوں نہ کہا جب آپ کے علماء نے اصول لکھا ہے۔
کافر کو کافر نہ کہنے والا خود کافر ہے۔
فتاویٰ رضویہ ج15، ص43
اگر یہ بات کرو تو بھی کافر فاضل بریلوی بنتا ہے۔پہلے فاضل بریلوی کو کافر کہو پھر ہم سے بات کرو۔
ایک اور اصول مفتی محمد امین صاحب لکھتے ہیں:
اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اپنے حبیب رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت عطا کرے تو سارے جھگڑے ہی ختم ہو جائیں۔
حاضر و ناظر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ص21