بعض معمولاتِ اعتکاف

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بعض معمولاتِ اعتکاف
اعتکاف میں انسان دوسرے کاموں سے کنارہ کش ہو کر مسجد ہی میں رہتا ہے، اس لیے اس وقت کو غیر ضروری کاموں اور آرام طلبی میں گزارنے کی بجائے تلاوت، ذکر و اذکار اور نفلی عبادات میں گزارنا چاہیے۔ اعتکاف کیلیے کوئی خاص نفلی عبادات متعین تو نہیں بلکہ جو میسر ہو سکے انسان کو کرنی چاہیےالبتہ وہ خاص نوافل جو انسان عام حالات میں نہیں کر پاتا، اعتکاف میں ان کی ادائیگی کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس لیے چند نوافل کا ذکر کیا جاتا ہے تاکہ معتکف کیلیے ان پر عمل کرنے میں سہولت ہو۔
تحیۃ الوضوء
تحیۃ الوضو کی نمازکی دو رکعتیں ہیں جو وضو کرنے کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ احادیث میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ہم یہاں ایک حدیث مبارک نقل کرتے ہیں۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے، پھر دورکعتیں اس طرح پڑھے کہ قلب و ظاہر کی تمام توجہ ان دو رکعات کی طرف ہو تو اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔
صحیح مسلم،باب الذکر المستحب عقب الوضوء ج 1ص122
ان رکعتوں کی اہمیت کا اندازہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے بھی لگایا جا سکتا ہے، فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے وقت مجھے ارشاد فرمایا:’’ اے بلال! مجھے بتاؤ تو سہی کہ اسلام میں تیرا وہ کون سا عمل ہے جس کی مقبولیت کی زیادہ امید ہو؟ کیونکہ میں نے تیرے جوتوں کی آواز جنت میں سنی ہے۔تو میں نے عرض کیا کہ میرا ایسا عمل تو کوئی نہیں، لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ جب بھی میں نے وضو وغیرہ کیا دن میں یارات کسی بھی وقت، تو اس طہارت کے ساتھ جتنا ہو سکا میں نے نماز ضرور پڑھی ہے۔
صحیح البخاری، باب فضل الطھور باللیل و النھار ج 1ص154
تحیۃ المسجد
جب کوئی مسلمان مسجد میں داخل ہو تو مستحب یہ ہے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھ لے بشرطیکہ مکروہ وقت نہ ہو۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہوتو اسے چاہیے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے۔
صحیح البخاری، باب اذا دخل احدکم المسجد فلیرکع رکعتین ج 1ص63
نماز اشراق
اشراق کا وقت سورج طلوع ہونے کے پندرہ، بیس منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔ اس کی دو یا چار رکعت پڑھی جاتی ہیں جن کا ثواب ایک حج وعمرہ کے برابر ہے۔
:1 حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی، پھر سورج نکلنے تک وہیں اللہ کا ذکر کرنے بیٹھ گیا، پھر جب سورج نکل آیا تو اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے لئے ایک مکمل حج اور عمرہ کا ثو اب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ’’مکمل‘‘ کا لفظ تین بار ارشاد فرمایا۔
سنن الترمذی، باب ما ذکر مما یستحب من الجلوس فی المسجد ج 1ص130
:2 حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی نماز پڑھی پھر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگا، یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ پر حرام کر دیں گے۔
شعب الایمان للبیہقی، فصل المشی الی المساجد ج 3ص85، رقم الحدیث2958
نماز چاشت
احادیث مبارکہ میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے۔ اس کا مستحب وقت دن کا چوتھائی حصہ گزرنے سے شروع ہو جاتا ہے اور زوال سے پہلے پہلے تک رہتا ہے۔ مستحب وقت تو یہی ہے لیکن اگر طلوع آفتاب کے بعد زوال سے پہلے کسی وقت میں بھی پڑھ لیں تو جائز ہے۔چاشت کی نماز دو رکعت سے لے کر بارہ رکعت تک پڑھی جا سکتی ہیں، اگر دو رکعتیں بھی پڑھ لیں تو ادنیٰ فضیلت ان شاء اللہ حاصل ہو جائے گی۔اس کی فضیلت احادیث میں کچھ یوں ملتی ہے
:1 حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے چاشت کی دو رکعتیں پڑھیں ا س کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا، جس نے چار رکعات پڑھیں اس کانام عابدین میں لکھا جائے گا، جس نے چھ رکعات پڑ ھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی، جس نے آٹھ رکعتیں پڑھیں اس کا نام اللہ تعالیٰ فرمانبرداروں میں لکھ دیں گے اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں اس کے لئے اللہ تعالی جنت میں گھر بنا دیں گے۔
مجمع الزوائد للھیثمی، باب صلوٰۃ الضحیٰ، ج2 ص494 رقم الحدیث 3419
:2 حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہو جاتا ہے ایک با ر سبحان اللہ کہنا ایک صدقہ ہے ایک بار الحمد للہ کہنا ایک صدقہ ہے، ایک با ر لا الہ الا اللہ کہنا ایک صدقہ ہے، ایک با ر اللہ اکبرکہنا ایک صدقہ ہے، اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے، بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے چاشت کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں جنہیں انسان پڑھ لیتا ہے۔
صحیح مسلم، باب استحباب صلوۃ الضحی الخ ج1 ص 250
نماز اوابین
اوابین عام طور پر ان نفلوں کو کہا جاتا ہے جونماز مغرب کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔ ان کی کم از کم رکعات چھ اور زیادہ سے زیادہ بیس ہیں۔ بہتر تو یہی ہے کہ مغرب کی دو سنت مؤکدہ کےعلاوہ چھ رکعت ادا کی جائیں اور اگر جلدی ہو تو سنت مؤکدہ سمیت چھ رکعات پوری کر لی جائیں تب بھی فضیلت حاصل ہو جائے گی۔ احادیث مبارکہ میں اس نماز کا بڑا ثواب منقول ہے
:1 حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں اد کیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔
جامع الترمذی، باب ما جاء فی فضل التطوع ست رکعات بعد المغرب ج 1ص98
:2 حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے حبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا،آپ مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں تو اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
المعجم الاوسط للطبرانی ج5 ص255 رقم الحدیث 7245
3: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جس نے مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کیلیے جنت میں گھر بنا دے گا۔
جامع الترمذی: باب ما جاء في فضل التطوع وست ركعات بعد المغرب ج1 ص98
نماز تہجد
نماز تہجد نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اہمیت و افضلیت کی حامل ہے۔ اس کاوقت آدھی رات کے بعد شروع ہو جاتاہے۔ سنت طریقہ یہ ہے کہ عشاء پڑھ کر سو جائے، پھر اٹھ کر نماز تہجد ادا کرے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔
جامع الترمذی ج 1 ص 99باب ما جاء فی فضل صلوۃ اللیل
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے نظر آتا ہے۔ تو ایک اعرابی کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا: اے اللہ کے رسول! یہ بالا خانے کن لوگوں کے لئے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لئے جو اچھا کلام کرے، مسکینوں کوکھانا کھلائے، ہمیشہ روزے رکھے اور رات کو نماز پڑھے جب دوسرے لوگ سو رہے ہوں۔
جامع الترمذی ج 2ص19 باب ماجاء فی قول المعروف
تہجد کی رکعات
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تہجد کی رکعات کے بارے میں مختلف تھی۔ چار، چھ، آٹھ، دس رکعات تک بھی منقول ہیں
:1 حضرت عبد اللہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعتوں کے ساتھ وتر پڑھتے تھے؟ تو آپ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: چار اور تین کے ساتھ، چھ اور تین کے ساتھ، آٹھ اور تین کے ساتھ آپ کی وتر مع تہجد کی رکعتیں نہ تیرہ سے زیادہ ہوتی تھیں اور نہ سات سے کم۔
سنن ابی داؤد ج 1ص200 باب فی صلوٰۃ اللیل
:2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعت پڑھتے تھے، ان میں وتر بھی ہوتی تھی۔
صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص577 رقم الحدیث 1167
:3 حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے بعد تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔
صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص576 رقم الحدیث 1165
لہٰذا آسانی ہو تو آٹھ رکعات کا معمول بنانا چاہیے، لیکن کسی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو تو جتنی رکعات ہو سکیں ادا کی جائیں۔
صلوٰۃ التسبیح
صلوۃ التسبیح بہت اہمیت کی حامل نماز ہے۔ اس کی چار رکعات ایک سلام کےساتھ پڑھی جاتی ہیں۔ہررکعت میں75 باریہ تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پڑھنی چاہیے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا: اے چچا ! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ، تحفہ اور ایک خبر نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ بتاؤں کہ جب آپ انہیں کرلیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے نئے پرانے، بھول کرکئے اور جان بوجھ کر کئے ہوئے، چھوٹے بڑے، چھپ کر کئے یا اعلانیہ سب گناہ معاف فرما دیں، وہ10 باتیں یہ ہیں کہ آپ 4 رکعات پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی دوسری سورۃ پڑھیں۔ جب پہلی رکعت میں قرات سے فارغ ہوں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ 15بار پڑھیں جب رکوع کریں تو حالت رکوع میں 10بار پڑھیں پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو 10 مرتبہ پڑھیں، پھر سجدہ کے لئے جھک جائیں تو سجدہ میں 10مرتبہ پڑھیں، پھر سجدہ سے سر اٹھائیں تو 10مرتبہ پڑھیں، پھر سجدہ کریں تو 10 مرتبہ پڑھیں، پھر سجدہ سے سر اٹھائیں تو 10مرتبہ پڑھیں پھر دوسری رکعات کے لئے کھڑے ہو جائیں ہر رکعت میں یہ کل 75بار ہو گئے آپ چار رکعات میں ایسا ہی کریں۔ اگر ہر روز اسے پڑھنے کی طاقت ہو تو ہر روز پڑھیں، اگر ایسا نہ کرسکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں، ہر جمعہ نہ پڑھ سکیں تو ہر مہینہ میں ایک بار پڑھیں، اگر ہر مہینہ میں نہ پڑھ سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو پوری زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں۔
سنن ابی داؤد ج1 ص190 باب صلوٰۃ التسبیح
دوسرا طریقہ یہ بھی ہے کہ ثناء پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح 15بار پڑھے،پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد،سجدہ اولیٰ میں، سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں،پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھے، پھر سجدہ ثانی کے بعد نہ بیٹھے بلکہ کھڑا ہو جائے باقی ترتیب وہی ہے۔
جامع الترمذی ج1 ص109 باب ما جاء فی صلوٰۃ التسبیح
دونوں میں اختیارہے بس ہر رکعت میں تسبیح 75 بار ہونی چاہیے۔