بائیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بائیسواں سبق
[1]: بدگمانی، جاسوسی اور غیبت کی ممانعت
﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ ۡ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا يَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا ۭ اَيُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ يَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِيْهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ ۭ وَاتَّقُوا اللهَ ۭ اِنَّ اللهَ تَوَّابٌ رَّحِيْمٌ﴾
(الحجرات:12)
ترجمہ: اے ایمان والو! زیادہ گمانوں سے بچو، بے شک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ کسی کی ٹوہ میں نہ رہا کرو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کیا کرو۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو تم نفرت کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو! بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔
[2]: غیبت وبہتان کی حقیقت
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَتَدْرُوْنَ مَا الْغِيبَةُ؟" قَالُوا : أَللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ․ قَالَ : "ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ"، قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِيْ مَا أَقُوْلُ؟ قَالَ : "إِنْ كَانَ فِيْهِ مَا تَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيْهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ."
(صحیح مسلم: ج2 ص322 کتاب البر والصلۃ والآداب . باب تحریم الغیبۃ)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جانتے ہوغیبت کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اوراس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (غیبت یہ ہے کہ) تو اپنے بھائی کے اس عیب کو ذکر کرے جس کا تذکرہ کرنا اسے ناپسند ہو۔ عرض کیا گیا: ذرا یہ بتائیے کہ اگر میرے بھائی میں وہ عیب واقعتا پایا جاتا ہو (تو کیا یہ بھی غیبت ہے)؟ فرمایا: اگر وہ عیب اس میں موجود ہے جو تم کہہ رہے ہو تب تو یہ غیبت ہے اور اگر وہ عیب اس میں نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان لگایا۔
[3]: وسیلہ جائز ہے
دعا میں انبیاء علیہم السلام اور اولیا ء اللہ کا وسیلہ ان کی زندگی میں یا ان کی وفات کے بعد (مثلاً یو ں کہنا کہ اے اللہ! فلاں نبی یا فلاں بزرگ کے وسیلہ سے میر ی دعا قبول فرما )جائز ہے۔ کیونکہ ذوات صالحہ کے ساتھ توسّل درحقیقت ان کے نیک اعمال کے ساتھ وسیلہ ہے اور اعمالِ صالحہ کے ساتھ وسیلہ بالاتفاق جائز ہے۔
[4]: سجدہ سہو و سجدہ تلاوت کے مسائل
سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے؟
1: کسی رکن یا فرض کودہرانا 2: کسی واجب کو دو بار کرنا
3: کسی واجب کو تبدیل کرنا 4: کسی واجب کو چھوڑ دینا
5: کسی فرض یا رکن کو اس کے وقت سے پہلے یا بعد میں کرنا
سجدہ تلاوت کب واجب ہوتا ہے؟
1: خودآیت سجدہ کی تلاوت کرے یا کسی سے سنے۔
2: امام آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو مقتدیوں پر بھی سجدہ واجب ہوگا۔
[5]: سواری پر سوار ہونے کی دعا
سُبْحٰنَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَمَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِيْنَ وَإِنَّا إِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ.
(سنن الترمذی:ج2ص182 ابواب الدعوات. باب ما یقول اذا رکب الناقۃ)
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے قابو میں دے دیا ورنہ ہم میں یہ طاقت نہ تھی کہ اس کو قابو میں لا سکتے اور بے شک ہم نے اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔