تئیسواں سبق

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تئیسواں سبق
[1]: مؤمنات کی صفات
﴿اِنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِيْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِيْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِيْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّائِمِيْنَ وَالصّٰئِمٰتِ وَالْحٰفِظِيْنَ فُرُوْجَهُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَالذّٰكِرِيْنَ اللهَ كَثِيْرًا وَّالذّٰكِرٰتِ ڒ اَعَدَّ اللهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا﴾
(الاحزاب:35)
ترجمہ: بے شک فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں، عبادت گزار مرد اور عبادت گزار عورتیں، سچے مرد اور سچی عورتیں، صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، دل سے عاجزی کرنے والے مرد اوردل سے عاجزی کرنے والی عورتیں،صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں، روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، ان سب کے لیے اللہ نے مغفرت اور عظیم الشان اجر تیار کر رکھا ہے۔
فائد ہ نمبر1: آیت میں عورتوں کی دل جوئی اور ان کے اعمال کی مقبولیت کا خصوصی ذکر فرمایا گیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک مقبولیت اورفضیلت کا دار ومدار اعمال صالحہ اوراطاعت خداوندی پرہے۔ اس میں مرد و زن میں کوئی امتیاز نہیں۔
فائدہ نمبر2: قرآن کریم کے عام احکام میں عموماً خطاب مردوں کوکیاگیاہے، عورتیں اس میں ضمناً شامل ہوتی ہیں۔ اس طرح کے خطاب میں اشارہ ہوتاہے کہ عورتوں کے تمام معاملات پردہ پوشی پر مبنی ہیں۔ نیز اس میں ان کا اکرام واعزاز بھی زیادہ ہے۔
[2]: رفع یدین صرف تکبیر تحریمہ کے وقت مسنون ہے
عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ: أَلَا أُصَلِّيْ بِكُمْ صَلٰوةَ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلّٰى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِيْ أَوَّلِ مَرَّةٍ.
(سنن الترمذی:ج1 ص59 باب رفع الیدین عندالرکوع)
ترجمہ: حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور شروع (تکبیرِ تحریمہ) کے علاوہ کہیں رفع یدین نہیں کیا۔
[3]: اولیا ء کے متعلق عقیدہ
ولی اللہ:
اس شخص کو کہتے ہیں جو گناہوں سے بچے۔ ولی کی بنیادی پہچان اتباع سنت ہے۔ جو جتنا متبع سنت ہو گا اتنا بڑا ولی اللہ ہو گا۔ ولی سے کرامت اور کشف کا ظہور برحق ہے۔
ولایت:
کسبی چیز ہے، کوئی بھی انسان عبادت کر کے اللہ تعالیٰ کا ولی بن سکتاہے اور ولایت کا مدار کشف و الہام پر نہیں بلکہ تقوی اور اتباع ِسنت پر ہے۔
کرامات اولیاء:
اولیاء اللہ کی کرامات برحق ہیں اور کرامت چونکہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے جو ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتاہے اور اس میں ولی کے اپنے اختیا ر کو دخل نہیں ہوتا، اس لیے کرامت کو شرک کہہ کر اسکا انکا ر کرنا یا کرامت سے دھوکہ کھا کر اولیا ء اللہ کے لیے اختیارات کا عقیدہ رکھنا، دونوں غلط ہیں۔
فائدہ: غیر متقی سے خرق عادت کام کا صدور ”استدراج“ کہلاتا ہے نہ کہ کرامت۔ کرامت؛ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور استدراج ؛شیطان کی طرف سے۔
[4]: مسافر اور مریض کی نماز کے احکام
جو شخص اپنی بستی یا شہر سے دور کم از کم اڑتالیس میل یا 77 کلو میٹر چلنے کی نیت سے سفر شروع کرے اسے شرعی مسافر کہتے ہیں۔ سفر میں مسافت کا اعتبار ہے کہ کتنی دور کا سفر ہے وقت اور سہولت کا نہیں، خواہ ہوائی جہاز وغیرہ سے کتنی ہی جلدی اور آرام سے سفر ہو جائے۔ مسافر جب اپنی بستی یا شہر کی آبادی کی آخری حدود سے باہر نکل جائے اس وقت سے قصر کرنے لگے اور جب تک سفر کرتا رہے اور درمیان میں کم از کم پندرہ دن ٹھہر نے کی نیت نہ کرے یا اپنی بستی یا شہر میں لوٹ نہ آئے تب تک قصر نماز پڑھتا رہے گا۔ اگر کسی جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے گا تو وہ مقیم بن جائے گا، مسافر نہ رہے گا۔ اسی طرح اگر کسی جگہ قیام کے بارے میں شک ہے کہ کتنے دن ٹھہرے گا؟ تب بھی وہ مسافر ہی شمار ہو گا خواہ پندرہ دن سے زیادہ ہی قیام کیوں نہ ہو جائے۔
نیت میں عورت اپنے ساتھ والے محرم مرد کے تابع ہے۔ قصر کا مطلب یہ ہے کہ چار رکعتوں والی فرض نمازوں میں دو رکعتیں پڑھے اور اگر مقیم امام کے پیچھے جماعت سے پڑھے تو یہ بھی پوری نماز پڑھے۔ سنتوں کاحکم یہ ہے کہ سہولت ہو تو پڑھنے کی کوشش کرے بلا وجہ ترک نہ کرے اور فجر کی سنتوں کازیادہ اہتمام کرے۔
مریض کو پانی سے وضو کرنے میں نقصان ہے تو تیمم کرتا رہے لیکن نماز نہ چھوڑے اور قیام نہ کرسکتا ہو تو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھ بھی نہ سکے تو لیٹ کر پڑھ لے اور سجدہ کا اشارہ رکوع سے ذرا جھکا ہوا کرے۔رخ قبلہ کی طرف کرنے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں کہ کروٹ قبلہ رخ ہو یا ٹانگیں قبلہ رخ کر کے سر کو تکیہ وغیرہ سے اونچا کریں۔
[5]: سفر سے واپسی کی دعا
آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ.
(صحیح البخاری: ج2 ص945 کتاب الدعوات. باب الدعاء اذا اراد سفراً او رجع)
ترجمہ: ہم سفر سے لوٹ کر آنے والے ہیں، اپنی لغزشوں سے توبہ کرنے والے ہیں، ہم اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں اور اس کی تعریفیں کرنے والے ہیں۔