رحمتِ عالم ﷺ کا عالمی پیغام
رحمتِ عالم ﷺ کا عالمی پیغام
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین اسلام عطا فرمایا ہے وہ جینے سے پہلے اور مرنے کے بعد کے حالات کی جہاں خبر دیتاہے وہاں دنیا میں ہر عمر کے حساب سے زند گی گزارنے کے انسانی ،فطری ،اخلاقی ،قومی وملی قوانین بھی دیتاہے۔ اسلام؛ اتحادو اتفاق کاسب سے بڑا نا صرف علمبردار بلکہ گزشتہ ادوار میں عملاً نافذالعمل مذہب بھی رہا ہے۔
اسلام ؛ پو ری روئے زمین پر علمی ،عملی،قومی اور ملی فسادات کوختم کر کے امن و آتشی ،انصاف وعدل، راحت و چین کےساتھ مکمل آزادی کا حق دیتاہے۔ یہ محض تجاویز اور تھیوری پیش کرنے پر اکتفاء نہیں کرتا بلکہ عملی زندگی میں اپنا کردار اداکرتاہے۔ سابقہ اقوام کے عروج وزوال کی محض داستانیں ہی نہیں سناتابلکہ ان سے سبق اور عبرت حاصل کرنے کے لیے دعوت ِ فکر دیتاہے۔
Read more ...
قتل اور اس کی سنگینی
قتل اور اس کی سنگینی
اللہ تعالیٰ نے انسانی بالخصوص اسلامی معاشرے میں قتل وقتال کو حرام، مُوجبِ جہنم، مُوجبِ غضبِ ، مُوجبِ لعنت اور مُوجبِ عذابِ عظیم قرار دیا ہے۔ مزید یہ کہ اس سے متعلقہ احکام قصاص و دِیت وغیرہ کا قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے تاکہ لوگ قتل جیسے بڑے اور بُرے جرم سے باز رہیں اور فتنہ و فساد نہ پھیلنے پائے۔
قتل کی چار سزائیں:
وَمَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیۡہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیۡمًا ﴿۹۳﴾
سورۃ النساء، رقم الآیۃ: 93
ترجمہ: اور جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر الله تعالیٰ غضب ناک ہوں گے اس کو اپنی رحمت سے دور کردیں گے اور اسے سخت ترین سزا دیں گے۔
آیت مبارکہ میں جان بوجھ کر قتل کرنے والے کی سزا کے طور پرچار باتیں ذکر فرمائی گئی ہیں:
Read more ...
کامیاب مومن کی سات صفات
کامیاب مومن کی سات صفات
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ المؤمنون کی ابتدائی چند آیات میں کامیاب مومن کی سات صفات ذکر فرمائی ہیں ۔
قَدۡ اَفۡلَحَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ۙ﴿۱﴾ الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ۙ﴿۲﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَ ﴿ۙ۳﴾ وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ لِلزَّکٰوۃِ فٰعِلُوۡنَ ۙ﴿۴﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ لِفُرُوۡجِہِمۡ حٰفِظُوۡنَ ۙ﴿۵﴾ اِلَّا عَلٰۤی اَزۡوَاجِہِمۡ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُمۡ فَاِنَّہُمۡ غَیۡرُ مَلُوۡمِیۡنَ ۚ﴿۶﴾ فَمَنِ ابۡتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡعٰدُوۡنَ ۚ﴿۷﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ لِاَمٰنٰتِہِمۡ وَ عَہۡدِہِمۡ رٰعُوۡنَ ۙ﴿۸﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَوٰتِہِمۡ یُحَافِظُوۡنَ ۘ﴿۹﴾ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡوٰرِثُوۡنَ ﴿ۙ۱۰﴾ الَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الۡفِرۡدَوۡسَ ؕ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۱۱﴾
سورۃ المومنون ، رقم الآیات:1 تا 11
Read more ...
سورۃ الملک فضائل واحکام ، ترجمہ اور خلاصہ
سورۃ الملک فضائل واحکام ، ترجمہ اور خلاصہ
اللہ تعالیٰ نےانسانیت کی ہدایت کے لیےقرآن کریم نازل فرمایا۔ اس میں بعض آیات اور سورتیں ایسی ہیں جن کے احادیث مبارکہ میں بہت فضائل ذکر کیے گئے ہیں ۔ انہی میں ایک سورۃ الملک بھی ہے جو 29ویں پارہ کی ابتداء میں موجود ہے ۔ یہ مکی سورۃ ہے اس کے دو رکوع اور تیس آیات ہیں۔ جو شخص روزانہ رات کو سونے سے پہلے اس کی تلاوت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عذابِ قبر سے نجات عطا فرماتے ہیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ و اہلبیت کرام رضی اللہ عنہم کا معمول تھا کہ وہ رات کو سونے سے پہلے اس کی تلاوت فرمایا کرتے تھے بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دلی آرزو تھی کہ میرے ہر امتی کے سینے میں یہ سورۃ موجود ہونی چاہیے یعنی اسے زبانی یاد ہونی چاہیے ۔
الحمد للہ !ملک پاکستان اور بیرون ممالک مجھ سے وابستہ تمام خانقاہوں میں نماز عشاء کے بعد اس کے پڑھنے کا معمول ہے ۔ میری خواہش ہے جن لوگوں تک میری یہ بات جس طریقے سے بھی پہنچ سکتی ہے وہ اس سورۃ کو زبانی یاد کریں ، روزانہ نماز عشاء کے بعد اس کی تلاوت کا معمول بنائیں۔ اپنے گھر والوں اور بچوں کو سکھلائیں، اس کا ترجمہ اور خلاصہ سمجھائیں ،انہیں زبانی یاد کرائیں اور روزانہ رات کے وقت اپنی نگرانی میں ان سے یہ سورۃ مبارکہ پڑھوائیں۔
Read more ...
مقامِ صحابیت حصہ دوم
مقامِ صحابیت )حصہ دوم(
اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے یاروں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جو مقام و مرتبہ دیا ہے اس بارے ہمیں کیا نظریات رکھنے چاہییں؟ چند ایک کا گزشتہ قسط میں تذکرہ ہو چکا اب مزید چند نظریات کو اختصار کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
6: صحابہ کرام امت کا افضل ترین طبقہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا طبقہ امت کا سب سے بہترین اور افضل ترین طبقہ ہے۔ ان جیسے باکمال اور بے مثال لوگ نہ ان سے پہلے کبھی پیدا ہوئے نہ ہی ان کے بعد قیامت تک پیدا ہوں گے۔ ان کے فضل و کمال کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے نقشِ قدم پر چلا جائے۔
Read more ...