نائیجیریا میں ارتدادی سرگرمیاں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نائیجیریا میں ارتدادی سرگرمیاں
محمد مبشر بدر، لاہور
اسلام تمام انسانیت کو امن سلامتی کا درس دیتا ہےاور اچھے اخلاق اور اچھی سوچ کا حامل بناتا ہے یہی وجہ سے کہ بہت مختصر مدت میں چہار دانگ عالم میں اپنی مقبولیت کا سکہ منوایا اور مشرق و مغرب،شمال وجنوب غرض ہر سمت پھیلتا چلاگیا اور آج بھی اس کے اثرات اقوام عالم پر بڑی تیزی سے مرتب ہو رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں عالَم کفر بہت پریشان اور متحرک ہےاور اپنا مستقبل تاریک دیکھ کر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے لگ گیا ہے۔ خاص طور پر عیسائیت اس معاملے میں خاصی سرگرم دکھائی دے رہی ہے اور اسلامی تبلیغ اور اس کے اثرات کی روک تھام کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا کر مسلم معاشرے میں اپنی ارتدادی مہم کو تیز تر اور منظم کر رہی ہے اور کافی حد تک کامیابی حاصل کر چکی ہے۔
جس کی واضح مثال سوڈان میں ایک الگ عیسائی اسٹیٹ کا قیام ہے اور ساتھ ساتھ نائیجیریا میں اپنے پنجے مضبوط کر کے مختلف طریقوں سے اپنی ارتدادی اور دعوتی سرگرمیوں میں مشغول ہے تاکہ وہاں کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے اپنے کفریہ پنجے مضبوط کر سکے اور اسلام کو روئے کائنات سے ختم کر سکے۔
کچھ عرصہ قبل نائیجیریا کو مسلم اکثریت ہونے کی وجہ سے مسلم ملک کہا جاتا تھا اور مسلم حکمران عمر موسیٰ نے اس کی زمام حکومت سنبھالی ہوئی تھی۔ مگر اب اس پر پی پی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن گڈ لک جوناتھ حکمران ہیں جو عیسائی ہونے کی وجہ سے اس ملک کو مکمل عیسائی اسٹیٹ میں تبدیل کر نے میں سر گرم ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے عیسائیوں کی تبلیغی راہ ہموار کر دی ہے جس کے نتیجہ میں وہ اپنے مذہبی رسومات وفرائض بجالانے کی بجائے مسلم بچوں کو اسلام سے ورغلا نے اور متنفر کرنے اپنی انتہائی قوت صَرف کر رہے ہیں اور پسماندہ اور افلاس زدہ علاقوں میں جا کر مسلم بچوں میں کھانا وغیرہ تقسیم کر کے اپنی مذہبی تبلیغ کو وسیع کر رہے ہیں۔ پھر جب مسلمانوں کی طرف سے اس کی مزاحمت ہوتی ہے تو عیسائی مبلغ فائرنگ کر کے نکل جاتے ہیں۔ عیسائی مشنریرز مسلم اکثریت والے شہروں کے اہم مقامات مہنگے داموں خرید کے وہاں چرچ نما اسکول قائم کرتے ہیں اور مفت کھانے و پڑھائی و کتب کا لالچ دیتے ہیں جس سے مسلم لوگ غربت کی وجہ سے اپنے بچوں کو وہاں داخل کرا دیتے ہیں اور یوں عیسائی مشنریرزان مسلم بچوں پر محنت کر کے انہیں عیسائیت پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سنگین اور اہم قضیے کے متعلق مسلم امت کو سوچنا چاہیئے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی بر وقت مدد کر نی چاہیئے تاکہ وہاں ارتدادی سلسلے کی روک تھام ہو سکے اور ایمانی متاع کی حفاظت کی جا سکے۔ اس وقت پوری دنیا میں بڑی دو جماعتیں اپنے مذاہب کی تبلیغ کے لیے سرگرم ہیں۔ ایک طرف عیسائی مشنریز ہیں جنہیں عیسائی ملک کی پشت پناہی حاصل ہے جس کی بنا پر وہ تمام تر وسائل استعمال کر کے اپنی تبلیغ کو کامیاب بنا رہے ہیں۔
اور دوسری طرف مسلمان کی تبلیغی جماعت ہے جو خالص اللہ کی نصرت اور مدد کے بل بوتے بغیر کسی ملکی پشت پناہی کے یہ فریضہ تک سر انجام دے رہی ہےاور وسائل کی قلت کے باوجود اپنی جان ومال قربان کر کے لوگوں تک صحیح دین کی تبلیغ کا شعبہ سنبھالا ہوا ہے۔
اس لیے ہمیں آج اس اہم پہلو پر اپنی تمام توجہ مبذول کرنی چاہیئے اور کفر کی بڑھتی ہوئی کو ششوں کو ناکام بنانا چاہیئے ہم میں سے ہر فرد اپنی استطاعت کے مطابق اپنی قوت صرف کر سکتا ہے اور اپنی جان و مال خرچ کر کے تبلیغ اسلام کا فریضہ سر انجام دے کر اپنے ایمان و یقین کی حفاظت کے ساتھ ساتھ دوسروں کو اس عظیم کام پر کھڑا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے تا کہ اپنے کمزور بھائیوں کی ایمانی حفاظت کر سکیں۔ ورنہ کفر تو اپنی ذمہ داری نہیں بھولا اور منظم سے منظم تر ہو رہا ہے اور ہمارا شیرازہ بکھر رہا ہے اس کے لیے ہمیں متحد ہونا ہو گا اور پنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا اگر چہ اللہ رب العزت کا دین باقی رہے گا اور غالب ہو کر رہے گا لیکن زندہ قومیں اپنی زندہ ضمیری کا ثبوت دیتی ہیں اور اپنی بقاء و سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر کے اپنے وجود کا لوہا منواتی ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے دین عالی کی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔ آمین