احناف ڈیجیٹل لائبریری

قسط-57 موت کی سختی سے بچنے کا نبوی نسخہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-57 موت کی سختی سے بچنے کا نبوی نسخہ
اللہ تعالیٰ ہم سب کو موت کی سختی ، نزع کی تکلیف اور سکرات کی تلخی سے محفوظ فرما کر جنت میں داخل فرمائیں ۔ یہ ہر مسلمان کے دل کی خواہش اورقلبی تمنا ہے اس کے لیے وہ دعائیں بھی کرتا ہے۔ محسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس کا مختصر اور آسان طریقہ بتلایا ہے اگر انسان اس پر عمل کرے تو موت کی سختی سے اللہ حفاظت فرماتے ہیں اور جنت عطا فرماتے ہیں ۔ سکرات ، نزع ، جان کنی اور سانس اکھڑنے کے وقت رحمت ایزدی اس انسان کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور وہ سختی ، تلخی اور تکالیف و
Read more ...

قسط--56اطاعتِ رسول

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
قسط-56اطاعتِ رسول
اللہ تعالیٰ نےاپنے کلام ) قرآن کریم (میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا حقیقی مقصد آپ کی تعلیمات پردل و جان سے عمل کرنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات واجب الاطاعت ہے ،اسی اطاعت رسول میں دنیوی و اخروی نجات مضمر ہے ، اسی میں خدائے لم یزل کی رضا موجود ہے اور اسی پر انعام الٰہی کا وعدہ ہے۔

رسول چونکہ وحی الٰہی کا پیغامبر ہوتا ہے ، اس کی اطاعت درحقیقت اللہ کی اطاعت شمار ہوتی ہے :

مَنْ يُّطِعِّ الرَسُ
Read more ...

قسط- 55 بلیک فرائیڈے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط- 58 بلیک فرائیڈے
🕋اللہ تعالی نے جمعۃ المبارک کو تمام دنوں پر فضیلت بخشی ہے اس بابرکت دن میں کئی اہم واقعات پیش آئے ہیں اور احادیث شریفہ کی روشنی میں اسی دن قرب قیامت بہت سارے اہم واقعات پیش آئیں گے۔شریعت اسلامیہ میں جمعۃ المبارک کے دن کو سید الایام یعنی دنوں کا سردار کہا گیا ہے، اسے ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہونے، ظاہری وباطنی پاکیزگی حاصل کرنے، احکامات اسلامیہ کو سیکھنے، گناہوں سے معافی حاصل کرنے، قبولیت دعا، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت کے ساتھ درود پاک بھیجنے اور روز قیامت
Read more ...

قسط-54 دینی میسجز میں احتیاط کی ضرورت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط54 دینی میسجز میں احتیاط کی ضرورت
اللہ تعالیٰ سچ بولنے کاتاکید کے ساتھ حکم دیتے ہیں اور جھوٹ بولنے سے سختی کے ساتھ منع فرماتے ہیں ، اسلامی تعلیمات میں جھوٹ گناہ کبیرہ ہے ، لیکن دلائل شریعت میں جھوٹ کی آمیزش کر دی جائے تو پھر یہ محض کبیرہ نہیں رہتا بلکہ اکبر الکبائر )کبیرہ گناہوں میں بہت بڑا گناہ(بن جاتا ہے ۔ دین اسلام کی بنیاد محکم ، مضبوط ، معتبر ، معتمد اور مستند ہے اس میں کمزور ، مشکوک ، اٹکل پچو ، تک بندی ، اندازے
Read more ...

قسط--53 عذاب کے اسباب

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-35عذاب کے اسباب
اللہ تعالیٰ ہمارے خالق بھی ہیں اور مالک بھی ہیں ، خالق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم از خود نہیں بنے بلکہ اس ذات نے ہمیں وجود بخشا اور مالک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیں جس کام کا حکم دے اور جس بات سے رکنے کا کہے اس کی تمام باتوں کو ماننا ہمارے لیے ضروری ہے ۔ دوسری بات یہ سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ جن باتوں اور کاموں کا حکم دیتے ہیں ان میں خیر ہوتی ہے اور جن امور سے بچنے اور رکنے کا حکم دیتے ہیں ان میں شر ہوتا ہے ،اگرچہ ظاہری طور پر دیکھنے کے اعتبار سے اس کے برخلاف بھی نظر آئے۔
جب تک کوئی قوم اللہ کے نازل کردہ احکامات پر چلتی رہتی ہے تب تک مجموعی طور اس پر تکالیف اور مصائب نہیں اترتیں لیکن جب اسی قوم کی اکثریت اللہ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتی ہے تو خدا کی طرف سے مصائب و شدائد اس قوم کو گھیر لیتی ہیں ، قرآن کریم میں سابقہ امتوں کی تباہی ،بربادی اور ہلاکت کے اسباب مذکور ہیں کہ فلاں قوم نے فلاں خدائی حکم سے روگردانی کی تو اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر فلاں عذاب نازل فرمایا ۔ قرآن کریم محض قصے کہانیوں کی کتاب نہیں جس میں قصہ برائے قصہ ہو بلکہ یہ کتاب عبرت کا درس دیتی ہے ، انسان کو سوچنے کی دعوت فکر دیتی ہے۔اللہ تعالیٰ اپنی نافرمان قوموں کو ہلاک فرما دیتے ہیں ، فلاں قوم نے فلاں حکم خداوندی کی خلاف ورزی کی ، تو ان کو فلاں عذاب کے گھاٹ اتار دیاگیا ،لہذا تم ان گناہوں سےخود کو بچانا ۔
احکامات الہٰیہ پر عمل کی دعوت اور منہیات الہیہ سے رکنے کی فکر ہر نبی نے اپنی قوم کو دی ہے ، خصوصاً جناب نبی آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس کی بہت تلقین فرمائی ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے امت کو یہی تعلیم دی ہے ۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: مَا ظَهَرَ الْغُلُولُ فِي قَوْمٍ قَطُّ، إِلاَّ أُلْقِيَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبُ، وَلاَ فَشَا الزِّنَا فِي قَوْمٍ قَطُّ، إِلاَّ كَثُرَ فِيهِمُ الْمَوْتُ، وَلاَ نَقَصَ قَوْمٌ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ، إِلاَّ قُطِعَ عَنْهُمُ الرِّزْقُ، وَلاَ حَكَمَ قَوْمٌ بِغَيْرِ الْحَقِّ، إِلاَّ فَشَا فِيهِمُ الدَّمُ، وَلاَ خَتَرَ قَوْمٌ بِالْعَهْدِ، إِلاَّ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْعَدُوَّ.
موطا امام مالک ، باب ماجاء فی الغلول ، حدیث نمبر 1325
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں :جب کسی قوم میں حرام مال عام ہو جائے ، تو اللہ رب العزت ان کے دلوں میں خوف اور دہشت بٹھا دیتے ہیں ،اور جب کسی قوم میں زنا )بدکاری(عام ہو جائے تو ان میں موت کی کثرت ہو جاتی ہے اور حادثاتی اموات پھیل جاتی ہیں ، اور جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگے تو ان کے رزق کوگھٹا دیا جاتا ہے اور جب کوئی قوم ظلم و ناانصافی کرنے لگے تو ان میں قتل و قتال عام ہوجاتا ہے ، اور جب کوئی قوم وعدہ خلافی )عہد شکنی(کے جرم کا ارتکاب کرتی ہے تو ان پر دشمن کو مسلط کر دیا جاتا ہے ۔
حدیث مبارک کو بار بار پڑھیں اور پھر ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ آج وہ کون سا جرم ہے جو ہم نہیں کر رہے؟
مال کمانے میں حلال حرام کی تمیز اٹھ چکی ہے ، جائز اور ناجائز سب کچھ چلتا ہے ، سود ، رشوت ، ناحق غصب ، لوٹ کھسوٹ ، چوری چکاری ، ڈکیتی اور فراڈ بازی عام ہے ، ہر شخص دوسرے کو نقصان پہنچانے میں مسلسل آگے بڑھ رہا ہے ۔ اس کا لازمی نتیجہ یہی ہے کہ ہمارے دلوں میں بزدلی ، مرعوبیت ، خوف اور دہشت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔
زنا تو ہمارے معاشرے کا ایک فیشن بن چکا ہے ، زانی شخص اسے اپنے لیے فخر کی بات سمجھتا ہے ، دوستوں میں بیٹھ کربڑی دیدہ دلیری سے اس کا تذکرہ کرتا ہے کہ میں نے فلاں سے العیاذ باللہ زنا کیا ہے ۔ اس سے بڑھ کر مصیبت یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر کرتا ہے ،ساری زندگی کے لیے اس کے خاندان کو کہیں منہ دکھانے کا نہیں چھوڑتا ، اس کا مستقبل برباد کر دیتا ہے ۔ کسی کی عزت کو داغدار کرنا ہی بہت بڑا جرم ہے، خدانخواستہ اگر کبھی عورت کے دل میں شیطان غلبہ پالے اور وہ باوجود پیکر عفت ہونے کے از خود اس گناہ کی دعوت دے تو شریعت کا حکم ہے اس وقت اس سے کہا جائے کہ انی اخاف اللہ ۔ میں اس بارے اللہ سے ڈرتا ہوں ۔ بہت صبر آزما مرحلہ ہے لیکن اس کی جزا بہت بڑی ہے چنانچہ قیامت کے دن جب سورج بہت ہی قریب ہوگا اور روز حشر کی گرمی لوگوں کو جھلسا رہی ہو گی اس وقت اللہ کریم ایسے شخص کو اپنے عرش کا سایہ فراہم کریں گے ۔
زنا سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اسباب زنا چھوڑ دے ، نامحرم کو دیکھنا ، ملنا ملانا ، میسجز کرنا ، کال کرنا ، میل ملاپ رکھنا ، فلمیں ، ڈرامے ، موسیقی ، گانے ، غزلیں سننا اور دیکھنا ۔ اپنی آنکھوں کی حفاظت کرے ، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو اپنی پناہ میں لے لیتے ہیں اور زنا جیسی لعنت سے محفوظ فرما لیتے ہیں ۔ جب تک انسان بدنظری نہیں چھوڑتا؛ زنا سے بچنا اس کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اس گناہ کی نحوست اور لازمی نتیجہ کثرت سے اموات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے ۔ باہمی لڑائیاں ، بیماریاں اور قدرتی آفات پھیل جاتی ہیں اور حادثاتی طور پر مرنے کی شرح بڑھ جاتی ہے ۔
حرص و ہوس ایسا مرض ہے جو انسان کو گھٹیا سے گھٹیا کام کرنے پر مجبور کر دیتا ہے ۔ شروع میں یہ ایک نفسانی خواہش ہوتی ہے پھر دھیرے دھیرے اس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور پھر ایک وقت آتا ہے وہ اس کی زندگی کا لازمی حصہ بن جاتا ہے ۔ اس کی طبیعت اور فطرت لالچ بن جاتی ہے ۔ حدیث مبارک میں دراصل تاجروں کی ایک گندی خصلت کا تذکرہ ہے کہ وہ چند روپوں کی خاطر ناپ تول میں کمی کرتے ہیں ، خرید و فروخت کے وقت
Read more ...

قسط-53 دورہ تربیۃ العلماء

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
قسط-53 دورہ تربیۃ العلماء
اللہ تعالی کے نازل کردہ دین اسلام کے داعی ، مبلغ اور محافظ آج کے دور میں اہل حق علماء کرام ہیں ۔عالم اسباب میں دین اسلام کے تمام شعبے انہی کے وجود سے وابستہ ہیں۔عقائدونظریات،افکار،عبادات،تہذیب،معیشت،معاشرت، معاملات، قیام امن، تعلیم و تعلم،اخلاق و کردار کی پاکیزگی، حسن معاملات،اخوت و محبت، رواداری ، امانت و دیانت ، تقویٰ و پرہیز گاری ،عزت و عظمت ، خلوص و صداقت، جان نثاری وغم گساری، ایثار و ہمدردی اور احترام انسانیت کو دلائل شریعت کی روشنی میں علماء کرام ہی صحیح طور پر جانتے ہیں ۔ یوں سمجھیے کہ انسانی معاشرہ ایک جسم کی مانند ہے اور اس میں علماء کرام کا طبقہ دل کی طرح ہے ، اگر یہ صحیح کام کرتا رہے تو سارا جسم درست رہے گا اور اگ
Read more ...

قسط-25 ماہ صفر اور جاہلانہ رسومات

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-25 ماہ صفر اور جاہلانہ رسومات
اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ پسندیدہ دین اسلام میں ہر طرح کی جامعیت ، کاملیت اور ہمہ گیریت ہے کہ یہ وقت اور علاقوں کی قیدود میں مقید نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو محض منطقی فلسفے کی بنیاد پر کتابوں تک محدود نہیں بلکہ عملی زندگی کے ہر گوشہ کی مکمل رہنمائی کرتا ہے ۔
ادیان عالم میں اسلام کی نمایاں خوبی اعتدال ہے یہ افراط اور تفریط سے پاک ہے۔اپنی کاملیت اور جامعیت کی بنیاد پر اس میں الحاد و بدعات ، رسوم و رواج اور خ
Read more ...

قسط-15- صبر..احادیث شریفہ کی روشنی میں

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
قسط-15 صبر..احادیث شریفہ کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ نے خود بھی صبر کرنے کا حکم دیا ، صبر کرنے والوں کو خوشخبری اور آخرت میں عظیم اجر کا وعدہ فرمایا اسی طرح اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کو صبر کی تلقین فرمائی اور ترغیب دی ہے ۔ گزشتہ قسط میں آیات قرآنیہ کی روشنی میں صبر کی اہمیت اور فضیلت ذکر کی گئی تھی ،اب اسی مضمون کو احادیث کی روشنی میں آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ، چنداحادیث شریفہ پیش خدمت ہیں :
1: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ…… قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ……… وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔
صحیح بخاری ، باب الاستعفاف عن المسالۃ ، حدیث نمبر1469
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے صبر کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں اور کسی کو صبر سے بڑھ کر کوئی خیر عطاء نہیں کی گئی ۔
2: عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى۔
صحیح بخاری ، باب الصبر عند الصدمۃ الاولیٰ،حدیث نمبر 1302
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقل فرماتے ہیں کہ )در حقیقت (صبر وہی ہوتا ہے جو صدمہ کے ابتداء کے وقت کیا جائے ۔
3: عَنْ صُهَيْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ۔
صحیح مسلم ، باب المومن امرہ کلہ خیر، حدیث نمبر5318
ترجمہ: حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا معاملہ بہت تعجب خیز ہے کیونکہ اس کا ہر کام خیر ہی خیر ہے اور یہ)خوبی( ایمان والوں کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ۔اگر اس کو خوشی ملے تو اس پر شکر ادا کرتا ہے تو یہ اس کے لیے باعث خیر ہے اور اگر اسے مصیبت )پریشانی وغیرہ( آئے تو اس پر صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے باعث خیر ہے ۔
4: عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ فَيُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی الصبر علی البلاء ، حدیث نمبر2322
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا لوگوں میں سے سب سے زیادہ پریشانیاں کس پر آتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے زیادہ انبیاء پر پھر ان کے بعد جو انبیاء کے جتنا قریب ہوتا ہے اس پر ۔ انسان پر اس کے دین کے مطابق آزمائش آتی ہے اگر وہ دین میں مضبوط ہے تو اس پر آزمائش بھی اس قدر سخت آتی ہے اور اگر وہ دین کے اعتبار سے کمزور ہے تو اس پر آزمائش اسی حساب سے آتی ہے ۔ انسان پر آزمائشیں آتی رہتی ہیں یہاں تک کہ ایسا وقت آ جاتا ہے کہ وہ زمین پر چلتا ہے لیکن اس کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔
5: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ فِي مَالِهِ أَوْ جَسَدِهِ فَكَتَمَها فَلَمْ يَشْكُها إِلَى النَّاسِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ۔
المعجم الکبیر للطبرانی ، باب عطاء عن ابن عباس ، حدیث نمبر 11438
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو مال وجان کے ساتھ مصیبت میں مبتلاء کیا جائے اور وہ اس کو چھپائے لوگوں میں اس کا تذکرہ نہ کرتا پھرے تو اللہ تعالیٰ) اپنے فضل سے( اپنے اوپر لازم کر لیتے ہیں کہ اس کی بخشش فرمائیں گے ۔
ان کے علاوہ اس مضمون سے متعلق بکثرت احادیث موجود ہیں ۔ جن میں صبر کی ترغیب تلقین اور فوائد و ثمرات مذکور ہیں ۔ خلاصہ یہ کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کو خیر قرار دیتے ہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کو ضیاء یعنی روشنی قرار دیتے ہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کو” گناہوں کی معافی“ کا ذریعہ قرار دیتے ہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”باعث مغفرت“ قرار دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عافیت والی زندگی نصیب فرمائے اپنی نعمتیں عطاء فرمائے ۔ہم میں سے جس پر بھی آزمائش آئی ہوئی ہے اپنے کرم سے جلد اسے ختم فرمائے کیونکہ ہم آزمائشوں کے بالکل قابل نہیں ۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ،کراچی
جمعرات ، 19 اکتوبر،2017ء

قسط--50صبر..قرآن کریم کی روشنی میں

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-51صبر..قرآن کریم کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ کی طرف سےصبر کرنے والوں کےلیے خوشخبری ہے۔شریعت میں صبر کا تصور یہ ہے کہ انسان نیک کاموں پر اپنے نفس کو صبر کا عادی بنائے ، نیکی کے وہ کام جن کے کرنے کو دل نہ بھی چاہ رہا ہو ان کو اللہ کا حکم سمجھ کر پابندی سے کرے ۔ اس کے ساتھ ساتھ گناہ اور برے کام کرنے سے اپنے نفس کو صبر کا خوگر بنائے گناہ کے وہ کام جن کے کرنے کو دل بھی چاہ رہا ہو، اسباب گناہ اور موقع گناہ بھی میسر ہو اس کے باوجود اللہ کی نافرمانی سمجھ کر ان سے دور رہے ۔ جبکہ مصائب اور مشکلات کے وقت
Read more ...

قسط-49 دنیاوی آزمائشیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-5 9 دنیاوی آزمائشیں
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا پھر اس کو بسانے کے لیے اس جہان )دنیا( کا انتخاب فرمایا اور اس کےلیے اس دنیا کو امتحان اور آزمائش کی جگہ قرار دیا ہے ۔ اس کے کامیاب ہونے کےلیے انبیاء و رسل مبعوث فرمائے اور کتب و صحائف نازل فرمائے تاکہ انسان ان پر ایمان لائے اور ان کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار کر کامیابی حاصل کر سکے ۔ اس کے ساتھ ساتھ آزمائش کے طور پر ابلیس کو ب
Read more ...