احناف ڈیجیٹل لائبریری

سورۃ البلد

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ البلد
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿لَاۤ اُقۡسِمُ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۱﴾ وَ اَنۡتَ حِلٌّۢ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۲﴾ وَ وَالِدٍ وَّ مَا وَلَدَ ۙ﴿۳﴾﴾
قسم کے شروع میں ”لَا“ لانے کا مقصد:
﴿لَاۤ اُقۡسِمُ ﴾
کے شروع میں جو
”لَا“
ہے یہ کلامِ عرب میں معروف ہے کہ جب بھی ان کے ہاں قسم کھائی جاتی ہے تو قسم کے شروع میں
”لَا“
لگاتے ہیں۔ شروع میں
”لَا“
لانے کا مقصد مخاطب کے خیال کی تردید کرنا ہے کہ تمہارے ذہن میں جو بات ہے یہ غلط ہے اور میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میری بات ٹھیک ہے ۔
﴿لَاۤ اُقۡسِمُ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۱﴾﴾
Read more ...

سورۃ الفجر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الفجر
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿وَ الۡفَجۡرِ ۙ﴿۱﴾ وَ لَیَالٍ عَشۡرٍ ۙ﴿۲﴾ وَّ الشَّفۡعِ وَ الۡوَتۡرِ ۙ﴿۳﴾ وَ الَّیۡلِ اِذَا یَسۡرِ ۚ﴿۴﴾﴾
فجر، دس راتوں، جفت اور طاق سے مراد :
﴿وَ الۡفَجۡرِ﴾․․․․
قسم ہے فجر کی۔ اس فجر سے مراد ہر روز کی فجر ہے۔ جب ہر روز صبح صادق ہوتی ہے تو اللہ کی نئی شان کا ظہور ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ ”الفجر“ سے مراد خاص یوم النحر کی فجر ہے یعنی دس ذو الحجہ کی فجر۔ اس کی تخصیص کی وجہ یہ ہے کہ ہر دن کی رات ہوتی ہے صرف یوم النحر ایک ایسا دن ہے جس کی کوئی رات نہیں ہے، یوم النحر ہوتا ہے دس ذو الحجہ کو اور یوم عرفہ ہے نو ذو الحجہ کو کہ جب عرفات کے میدان میں حاجی وقوف کرتا ہے،
Read more ...

سورۃ الغاشیہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الغاشیہ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ الۡغَاشِیَۃِ ؕ﴿۱﴾﴾
کیا آپ کے پاس اس واقعے کی خبر آئی ہے جو سب کو ڈھانپ لے گا۔ اس واقعے سے مراد قیامت ہے۔
مشقت برداشت کریں لیکن اللہ کے دین کے لیے:
﴿وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ خَاشِعَۃٌ ۙ﴿۲﴾ عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ ۙ﴿۳﴾ تَصۡلٰی نَارًا حَامِیَۃً ۙ﴿۴﴾﴾
جس دن بعض چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے۔ محنت کر کر کے تھکے ہوں گے اور گرم آگ میں داخل ہوں گے۔
Read more ...

سورۃ الاعلیٰ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الاعلیٰ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿سَبِّحِ اسۡمَ رَبِّکَ الۡاَعۡلَی ۙ﴿۱﴾ الَّذِیۡ خَلَقَ فَسَوّٰی ۪ۙ﴿۲﴾ وَ الَّذِیۡ قَدَّرَ فَہَدٰی ۪ۙ﴿۳﴾﴾
سجدوں کی تسبیح:
جب یہ سور ت مبارکہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِجْعَلُوْهَا فِيْ سُجُوْدِكُمْ.
المعجم الکبیر للطبرانی:ج 7 ص 157 رقم الحدیث14303
Read more ...

سورۃ الطارق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الطارق
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿وَ السَّمَآءِ وَ الطَّارِقِ ۙ﴿۱﴾ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الطَّارِقُ ۙ﴿۲﴾ النَّجۡمُ الثَّاقِبُ ۙ﴿۳﴾﴾
”طارق“ کسے کہتے ہیں؟
قسم ہے آسمان کی اور طارق کی۔ طارق کامعنی ہے جو رات کو آئے۔ فرمایا کہ: آپ کو پتا ہے کہ طارق کیا ہے؟ وہ ستارہ ہے جو بالکل روشن ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ جب قرآن میں
”وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ“
Read more ...

سورۃ البروج

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ البروج
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الۡبُرُوۡجِ ۙ﴿۱﴾ وَ الۡیَوۡمِ الۡمَوۡعُوۡدِ ۙ﴿۲﴾ وَ شَاہِدٍ وَّ مَشۡہُوۡدٍ ؕ﴿۳﴾﴾
شانِ نزول:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ سے 70 سال پہلے ایک بادشاہ تھا - یہ معروف واقعہ ہے آپ نے سنا ہوگا- یوسف ذونواس اس بادشاہ کا نام تھا اور یہ کافر تھا۔ اس کے پاس ایک جادوگر تھا، جادوگر جب بوڑھا ہوا تو اس نے بادشاہ سے کہا کہ مجھے ایک لڑکا دو جس کو میں جادو سکھا دوں تاکہ میرے بعد وہ تمہارے کام آتا رہے۔ اس بادشاہ نے اس کو ایک لڑکا دیا جس کا نام عبد اللہ بن تامر تھا کہ اس کو جادو سکھاؤ۔
یہ بچہ گھر سے جادو سیکھنے کے لیے اس جادوگر کے پاس جاتا تو راستے میں ایک راہب تھا جو عیسائی مذہب پر تھا اور عبادت کرتا تھا، یہ بچہ اس کے پاس رکتا۔
Read more ...

سورۃ الانشقاق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الانشقاق
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ ۙ﴿۱﴾ وَ اَذِنَتۡ لِرَبِّہَا وَ حُقَّتۡ ۙ﴿۲﴾ وَ اِذَا الۡاَرۡضُ مُدَّتۡ ۙ﴿۳﴾ وَ اَلۡقَتۡ مَا فِیۡہَا وَ تَخَلَّتۡ ۙ﴿۴﴾ وَ اَذِنَتۡ لِرَبِّہَا وَ حُقَّتۡ ؕ﴿۵﴾﴾
احوالِ قیامت کا بیان:
جب آسمان پھٹ پڑے گا۔ آسمان اللہ کی بات کو سنے گا اور مان لے گااور وہ اسی لائق ہے کہ سنے اور مان لے۔ اور جب زمین پھیلا دی جائے گی اور جو کچھ زمین میں ہے نکال کر باہر کرے گی اور خود خالی ہوجائے گی اور اللہ کے حکم کو سنے گی اور مانے گی اور زمین کو حکم ماننا بھی چاہیے۔
Read more ...

سورۃ المطففین

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ المطففین
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿وَیۡلٌ لِّلۡمُطَفِّفِیۡنَ ۙ﴿۱﴾ الَّذِیۡنَ اِذَا اکۡتَالُوۡا عَلَی النَّاسِ یَسۡتَوۡفُوۡنَ ۫﴿ۖ۲﴾ وَ اِذَا کَالُوۡہُمۡ اَوۡ وَّزَنُوۡہُمۡ یُخۡسِرُوۡنَ ﴿ؕ۳﴾ ﴾
تطفیف کا معنی:
”تطفیف“کہتے ہیں کمی بیشی کو۔ تطفیف کا تعلق صرف ناپ اور تول کے ساتھ نہیں ہے بلکہ تمام معاملات کے ساتھ ہے۔ مثلاً استاذ ہے پڑھانے میں کمی کرتا ہے اور تنخواہ پوری لیتا ہے تو یہ مُطَفِّف ہے۔ طالب علم داخلہ لیتا ہے، کھانا پورا کھاتا ہے لیکن پڑھنے میں کمی کرتا ہے تو یہ بھی مُطَفِّف ہے۔ یہ سب مُطَفِّف کی صورتیں ہیں۔
Read more ...

سورۃ الانفطار

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الانفطار
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿اِذَا السَّمَآءُ انۡفَطَرَتۡ ۙ﴿۱﴾ وَ اِذَا الۡکَوَاکِبُ انۡتَثَرَتۡ ۙ﴿۲﴾ وَ اِذَا الۡبِحَارُ فُجِّرَتۡ ﴿ۙ۳﴾﴾
احوالِ قیامت کا بیان:
جب آسمان ٹوٹ جائے گا، بکھر جائے گا۔ ستارے گر پڑیں گے۔ جب دریاؤں کو مزید چلا دیا جائے گا۔ دریا تو پہلے بھی چل رہے ہیں یہاں چلانے کا مطلب یہ ہے کہ میٹھے اور کھارے پانی کو ملا دیا جائے گا، پھر ان کو اکٹھا کر کے چلایا جائے گا۔
﴿وَ اِذَا الۡقُبُوۡرُ بُعۡثِرَتۡ ۙ﴿۴﴾﴾
Read more ...

سورۃ التکویر

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ التکویر
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿اِذَا الشَّمۡسُ کُوِّرَتۡ ۪ۙ﴿۱﴾ وَ اِذَا النُّجُوۡمُ انۡکَدَرَتۡ ۪ۙ﴿۲﴾ وَ اِذَا الۡجِبَالُ سُیِّرَتۡ ۪ۙ﴿۳﴾﴾
نفخہ اولیٰ کے بعد کے احوال:
قیامت میں ایک نفخہ اولیٰ ہو گا اور ایک نفخہ ثانیہ ہو گا۔ نفخہ اولیٰ کامعنی کہ صور پہلی بار پھونکا جائے گا اور نفخہ ثانیہ کہ پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا۔ قیامت کے بعض احوال وہ ہیں کہ جن کا تعلق نفخہ اولیٰ کے ساتھ ہے اور بعض وہ ہیں کہ جن کا تعلق نفخہ ثانیہ کے ساتھ ہے۔ اب یہ جو پہلے چھ احوال ہیں یہ نفخہ اولیٰ کے حوالے سے ہیں۔
Read more ...