احناف ڈیجیٹل لائبریری

انتالیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
انتالیسواں سبق
[1]: بے نکاحوں کے نکاح کرانے کا حکم
﴿وَاَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ وَالصّٰلِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَاِمَائِكُمْ ۭ اِنْ يَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ يُغْنِهِمُ اللهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۭوَاللهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ ؁ وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى يُغْنِيَهُمُ اللهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۭ﴾
(النور:32، 33)
ترجمہ: تم میں سے جن ( مرد وخواتین ) کانکاح نہ ہوا ہو ان کا نکاح کراؤ اور تمہارے غلام اور باندیوں میں سے جو نکاح کے قابل ہو ں ان کا بھی نکاح کراؤ۔اگر یہ تنگدست ہوں تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا اور اللہ بہت وسعت والا ہے، سب کچھ جانتا ہے، اور جن لوگوں کو نکاح کے مواقع میسر نہیں تو انہیں پاک دامن رہنا چاہیے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے بے نیاز نہ کردے۔
[2]: کم خرچ والے نکاح کی فضیلت
Read more ...

اڑتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
اڑتیسواں سبق
[1]: فرضیت جہاد
﴿كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰى اَنْ تَكْرَهُوْا شَيْئًا وَّهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰى اَنْ تُحِبُّوْا شَيْئًا وَّهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۭوَاللهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾
(البقرۃ:216)
ترجمہ: تم پر جہادفرض کیا گیا اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور یہ ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو حالانکہ وہ تمہارے حق میں مضر ہو اور اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
Read more ...

سینتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سینتیسواں سبق
[1]: کامیابی کا معیار
﴿وَالْعَصْرِ ؁ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ ؁ اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ڒ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ؁﴾
(سورۃ العصر)
ترجمہ: زمانے کی قسم، بے شک وہی انسان کامیاب ہے جس کا عقیدہ درست ہو،عمل سنت کے مطابق ہو،اس حق بات (صحیح عقیدہ اور سنت عمل) کی تبلیغ واشاعت بھی کرتا ہو اور (اگر اس تبلیغ واشاعت پر مصائب وپریشانیاں آئیں تو ان پر) صبر کی تلقین بھی کرتا ہو۔
[2]: فضیلت تعلیم قرآن
Read more ...

چھتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
چھتیسواں سبق
[1]: حقوق والدین
﴿وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا ۭ اِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَآ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ؁ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيٰنِيْ صَغِيْرًا؁﴾
(بنی اسرائیل:23، 24)
ترجمہ: اور تمہارے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے پاس بڑھاپے کی حالت کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو، بلکہ ان کے ساتھ ادب سے بات کیا کرو اور ان کے سامنے شفقت سے انکسار ی کے ساتھ جھکے رہو اور دعاکیا کرو کہ اے پروردگا ر! ان دونوں پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے۔
[2]: فضیلتِ دعا
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "ألدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ․" وَفِی رِوَایَۃٍ أَنَّہٗ قَالَ: "ألدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ"
(سنن الترمذی:ج 2ص 175ابواب الدعوات باب ما جاء فی فضل الدعاء)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دعا عبادت کامغز ہے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ دعا عین عبادت ہے۔
[3]: بقیہ علامات قیامت کا بیان
ٹھنڈی ہواکا چلنا:
دآبۃ الارض کے نکلنے کے کچھ عرصے بعد ایک ٹھنڈی ہوا چلے گی جس سے تمام اہل ایمان اور اہل خیر مر جائیں گے یہاں تک کہ اگر کوئی مؤمن کسی غار یا پہاڑ میں چھپا ہواہوگا تو وہاں بھی یہ ہوا پہنچے گی اور وہ شخص اس ہوا سے مر جائے گا۔ نیک لوگ سب مرجائیں گے تو نیکی اور بدی میں فرق کرنے والا بھی کوئی باقی نہ رہے گا۔
(صحیح مسلم:ج2 ص 403 كِتَاب الْفِتَنِ. بَاب ذِكْرِ الدَّجَّالِ وَصِفَتِهِ وَمَا مَعَهُ)
حبشیوں کا غلبہ اور خانہ کعبہ کو ڈھانا:
بعدازاں حبشہ کے کافروں کا غلبہ ہو گا اور زمین پر ان کی سلطنت ہو گی۔ ظلم اور فساد عام ہوگا۔ بے شرمی اور بے حیا ئی کھلم کھلا ہو گی۔ چوپایوں کی طرح لوگ سڑکوں پر جماع کریں گے۔ حبشی لوگ خانہ کعبہ کو ایک ایک اینٹ کر کے توڑ دیں گے اور کعبۃ اللہ کے خزانہ کو لوٹ لیں گے۔
حدیث مبارک میں ہے:
"لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ"․
(سنن ابی داؤد:ج2 ص 243 کتاب الملاحم․ باب النہی عن تہییج الحبشۃ)
ترجمہ: خانہ کعبہ کے جمع ہونے والے خزانے کو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی شخص ہی نکالے گا۔
[4]: والدین کے ساتھ برتاؤ کے آداب
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ جس گناہ کے بارے میں چاہتے ہیں اس کی سزا کو قیامت تک موخر فرما دیتے ہیں سوائے والدین کی نافرمانی کے گناہ کے، اس کی سزا انسان کو دنیا میں ہی مل جاتی ہے۔
( المستدرک علی الصحیحین للحاکم:ج5 ص 217 حدیث نمبر7345)
آداب:
1: والدین کی دل وجان سے اطاعت کرنااگرچہ وہ زیادتی بھی کرتے ہوں اور ان کے عظیم احسانات کو پیش نظر رکھ کر ان کے وہ مطالبے بھی خوشی خوشی سے پورے کرنا جو آپ کے ذوق اور مزاج پر گراں ہوں بشرطیکہ وہ دین کے خلاف نہ ہوں۔
2: جو کام شرعا ًواجب ہوں اور والدین ان سے منع کریں تو ان کی اطاعت جائز نہیں۔ مثلاً فرض علم کے لیے یا فرض حج کے لیے والدین نہ جا نے دیں تو ان کی اطاعت جائز نہیں البتہ اگر والدین کی خدمت کے لیے کوئی نہ ہو تو حج کو مؤخر کرنے کی گنجائش ہے۔
3: جو کام شرعاً نا جائز ہو اور ماں باپ ان کے کرنے کا حکم دیں تو بھی ان کی اطاعت جائز نہیں مثلا ًناجائز ملازمت اختیا ر کرنے کا حکم دیں۔
4: والدین کے ساتھ عاجزی اور انکساری سے پیش آنا۔
5: والدین کے رشتہ داروں کے ساتھ برابر نیکی کا سلوک کرتے رہنا۔
6: والدین کو نام لے کر نہ پکارنا۔
7: والدین پر دل کھول کر خرچ کرنا۔
8: ان سے پہلے نہ بیٹھنا۔
9: ماں باپ کے لیے برابر دعائیں کرتے رہنا۔
10: والدین کو برابھلا نہ کہنا، ان کی شان میں گستاخی نہ کرنا۔
11: کسی کے والدین کو گالی نہ دینا کیونکہ یہ اپنے والدین کو گالی دینے کے مترادف ہے اورگناہ کبیرہ ہے۔
12: اگر کوئی و الدین کے مرنے بعد ان کے ساتھ اچھا سلو ک کرناچاہتا ہو تو ان کے حق میں استغفار کرے اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے جن کے ساتھ رشتہ داری صرف انہی کی وجہ سے ہو۔
13: بڑے بھائی اور چچا کے ساتھ باپ کی طرح اور چھوٹے بھائی کے ساتھ اولاد کی طرح سلو ک کرنا۔ ایسے ہی بڑی بہن کا والدہ کی طرح احترام کرنا اور چھوٹی بہن پر اولا د کی طرح شفقت کرنا۔
14: اگر کسی وجہ سے والدین ناراض ہو جائیں توا ن سے معافی مانگ کر ان کوراضی کرنے کی کوشش کرنا۔
15: سفر کے دوران ان کے پیچھے پیچھے چلنا، ہاں اگر کوئی خطرہ ہو تو ان سے آگے چلنا چاہیے۔
[5]: شیطانی وسوسوں کی زیادتی کے وقت کی دعا
آمَنْتُ بِاللهِ وَرُسُلِهٖ.
(صحیح مسلم: ج1 ص 79 کتاب الایمان․ باب بیان الوسوسۃ فی الایمان وما یقولہ من وجدھا)
ترجمہ: میں اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا۔

پینتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پینتیسواں سبق
[1]: نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
﴿وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۭ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾
(آل عمران:104)
ترجمہ: تم میں ایک جماعت ایسی ضرورہونی چاہیے جس کے افراد نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں۔ ایسا کام کرنے والے لوگ ہی فلاح پائیں گے۔
[2]: حسبِ استطاعت برائی کو روکنا
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیْ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: "مَنْ رَاٰى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهٖ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهٖ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهٖ وَذٰلِكَ أَضْعَفُ الْإِيْمَانِ ."
(صحیح مسلم:ج1 ص51 کتاب الایمان․ باب کون النھی عن المنکر من الایمان)
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص برائی دیکھے تو وہ اس برائی کو اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے روکے اور اگر زبان سے روکنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے دل میں برا سمجھے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔
[3]: دآبۃ الارض کانکلنا
قیامت کی ایک بڑی نشانی زمین سے دآبۃالارض کانکلناہے، جونص قرآنی سے ثابت ہے:
﴿وَاِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا لَا يُوْقِنُوْنَ﴾
(النمل:82)
ترجمہ: اورجب ہماری بات پوری ہونے کا وقت ان لوگوں کے پاس آ پہنچے گا (یعنی قیامت قریب ہو گی) تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرے گا (یہ جانور ہم اس لیے نکالیں گے) کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
جس روز آفتاب مغرب سے طلوع ہو گااسی دن یہ عجیب الخلقت جانور زمین سے نکلے گا۔مکہ مکرمہ کا ایک پہاڑ جس کو’’ صفا‘‘ کہتے ہیں، وہ پھٹے گا اوراس میں سے یہ عجیب الخلقت جانور نکلے گا۔ جس طرح اللہ نے اپنی قدرت سے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کو پتھر سے نکالا تھا اسی طرح اپنی قدرت سے قیامت کے قریب زمین سے یہ جانور نکالیں گے جولوگوں سے کلام کرے گا اورقیامت کی خبردے گا۔مومنین کے چہروں پر ایک نورانی نشانی لگائے گا جس سے ان کے چہرے روشن ہوجائیں گے اورکافروں کی آنکھوں کے درمیان ایک مہر لگائے گاجس سے ان کے چہرے سیاہ ہوجائیں گے۔ حسب ارشاد باری تعالیٰ ﴿وَامْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّھَا الْمُجْرِمُوْنَ﴾ ( اے مجرم لوگو!آج الگ ہوجاؤ)مسلم اور مجرم کا امتیازاس طرح شروع ہوجائے گا اورپورا امتیاز حسا ب وکتاب کے بعدہوگا۔
[4]: حج کرنے کا طریقہ
(1): 8ذوالحجہ کو حج کرنے کی نیت کریں۔ نماز فجر کے بعد احرام با ندھیں۔ ممکن ہو تو حرم شریف میں آئیں۔ یہاں آ کر مستحب یہ ہے کہ پہلے طواف کریں اور اس کے بعد احرام کے لیے دورکعت نفل پڑھیں۔ لیکن اگر طواف نہ کرسکیں تو احرام کی نیت سے دو رکعت نفل اداکریں۔ اگر حرم شریف میں آنا ممکن نہ ہو تو اپنی رہائش گاہ پر ہی احرام باندھ لیں۔ ظہر سے پہلے پہلے منیٰ پہنچ جائیں۔
(2): منیٰ میں پانچ نمازیں (8 ذوا لحجہ کی ظہر تا 9 ذوا لحجہ کی فجر) پڑھیں۔
(3): 9ذوالحجہ کو طلوع آفتا ب کے بعد منیٰ سے عرفات کو جائیں۔ کوشش کریں کہ زوال سے پہلے پہلے عرفات پہنچ جائیں۔
(4): وقوفِ عرفہ کا وقت زوال کے بعد شروع ہوجاتاہے، اس لیے زوال کے بعد وقوف شروع کریں۔ خداتعالیٰ کی طرف متوجہ رہیں۔ شام تک تلبیہ، استغفار، چوتھا کلمہ پڑھتے رہیں، دعائیں گڑگڑا کر مانگتے رہیں، وقوف کھڑے ہو کر کرنا مستحب ہے اور بیٹھ کر کرنا جائز ہے۔
(5): میدانِ عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھنی ہوتی ہے، اس لیے ظہر کے وقت میں ظہر کی نماز اور عصر کے وقت میں عصر کی نماز اپنے اپنے خیموں میں ہی ادا کریں۔
(6): غروبِ آفتاب کے بعد عرفات سے مزدلفہ کو روانگی کے دوران تلبیہ پڑھتے جائیں۔
(7): مزدلفہ پہنچ کر نماز مغرب اور عشاء کو عشاء کے وقت میں ملا کر ادا کریں۔
(8): 10ذوالحجہ فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں۔ نماز کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہوکر تسبیحاتِ فاطمی،” لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ“ اور چوتھا کلمہ پڑھیں، تلبیہ کثرت سے پڑھیں اور دعاکےلیے دونوں ہاتھ پھیلائیں اور خوب دعائیں کریں۔ روشنی خوب پھیلنے تک یہی عمل جاری رکھیں۔ یہ وقوفِ مزدلفہ ہے۔ طلوع آفتاب سے کچھ وقت قبل مزدلفہ سے منیٰ روانہ ہوجائیں۔
(9): 10 ذوالحجہ کو منیٰ پہنچ کر اپنے خیموں میں جا کر سامان رکھیں۔
(10): تلبیہ پڑھتے ہوئے جمرات کی طرف جاکر صرف بڑے جمرہ کو ”بِسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرُ“کہتے ہوئے سات کنکریاں ماریں اور پہلی کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ پڑھنا بندکردیں۔
(11): قربانی کے لیے مذبح خانے میں تشریف لے جائیں اور قربانی کریں۔
(12): قربانی 11 اور12 ذوالحجہ کو بھی کی جاسکتی ہے۔
(13): قربانی کے بعد عورتوں کو تقریبا ایک انچ بال کاٹنے چاہییں۔
(14): اس کے بعد اب احرام کھول دیجیے۔
(15): غسل کریں اور معمول کا لباس پہنیں۔
(16): منیٰ میں 10، 11، 12 ذوالحجہ تک قیام کرنا سنت ہے۔
(17): منیٰ سے طواف زیارت کے لیے خانہ کعبہ چلے جائیں۔
(18): طواف کے ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان جب پہنچیں تو یہ دعاپڑھیں:
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ.
(19): طواف مکمل کرنے بعد مقامِ ابراہیم کے قریب یا مسجد حرام میں جہاں میسر ہو دورکعت نماز واجب الطواف ادا کریں۔
(20): آب زمزم خوب سیر ہو کر پئیں اور یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْماًنَافِعًاوَّرِزْقاً وَّاسِعاًوَّشِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَآئٍ.
(21): اب سعی کے لیے باب الصفاسے ”صفا“ پر آئیں۔ ”صفا“ سے ”مروہ“ پہنچنے پر ایک چکر مکمل ہوگیا۔ اسی طرح چھ چکر اور لگانے ہیں کہ”مروہ“ سے ”صفا“ تک دو چکر ہوجائیں گے، پھر ”صفا“سے مروہ تک تین... اسی طرح چلتے چلتے ساتواں چکر ”مروہ“ پر ختم ہوگا۔
(22): سعی مکمل کرنے کے بعد اب منیٰ میں جا کر ٹھہرنا چاہیے، مکہ میں نہ ٹھہریں۔
(23): 11 ذوالحجہ کوزوال کے بعد پہلے چھوٹے، پھر درمیانے اور پھر بڑے جمرہ کو سات سات کنکریاں ماریں۔
(24): پہلے دو جمرات کو کنکریاں مارنے کے بعد ذرا آگے بڑھ کر قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعا کر لیں لیکن آخری جمرہ کو کنکریاں مارنے کے بعد ٹھہر کر دعا نہ کریں بلکہ بغیر دعا کیے واپس آ جائیں۔
(25): کنکریاں مار کر واپس اپنے خیموں میں چلے جائیں اور رات منیٰ ہی میں قیام کریں۔
(26): 12 ذوالحجہ کو زوال آفتاب کے بعد کنکریاں مارنے کے لیے جائیں۔
(27): تینوں جمرات کو اس ترتیب سے کنکریاں ماریں جس طرح 11 ذوالحجہ کو ماری تھیں۔
(28): بارھویں تاریخ کوغروب سے پہلے مکہ مکرمہ جاسکتے ہیں، غروب کے بعد جانا مکروہ ہے۔
(29): اگر تیرھویں تاریخ کی صبح منیٰ میں ہو جائے تواس دن رمی بھی لازم ہو جائے گی۔
(30): اپنے وطن واپس جانے سے پہلے طواف وداع کرلیں۔
(31): مدینہ منورہ حاضری کے لیے جائیں تو روضہ رسول کی نیت سے سفر کریں۔
(32): رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر حاضر ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کریں اور شفاعت کی درخواست بھی کریں۔
(33): حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہماکی قبور کے سامنے بھی سلام پیش کریں۔
نوٹ:
حج و عمرہ کے تفصیلی طریقہ کار اور مسائل کے لیے میری کتاب ”حج و عمرہ“ کا مطالعہ کریں۔
[5]: برائی سے بچنے کے لیے دعا
أَللّٰهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُوْرِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ․
(مسند احمد:ج13 ص441 حدیث نمبر17560)
ترجمہ: اے اللہ! ہمارے تمام امور کے انجا م کو اچھا بنادے اور ہمیں دنیا کی رسوائی اورآخرت کے عذاب سے پناہ دے۔

چونتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
چونتیسواں سبق
[1]: حج کی فرضیت
﴿وَلِلهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا ۭ وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ﴾
(آل عمران:97)
ترجمہ: جو لوگ خانہ کعبہ تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں ان پر اللہ تعالیٰ کےلیے اس گھر کا حج کرنا فرض ہے اور اگر کوئی انکار کرے (تویاد رکھو) اللہ تعالیٰ دنیا جہان کے تمام لوگوں سے بے نیاز ہے۔
[2]: حج نہ کرنے پر وعید
Read more ...

تینتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
تینتیسواں سبق
[1]: رمضان کے روزے کی فرضیت
﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۭوَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ ۭ يُرِيْدُ اللهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ ۡ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللهَ عَلٰى مَا هَدٰكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ﴾
(البقرہ:185)
ترجمہ: رمضان کا مہینا وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے سراپا ہدایت اور ایسی روشن نشانیوں کا حامل ہے جو سیدھی راہ دکھاتی ہیں اور حق وباطل کے درمیان فرق کرتی ہیں۔ اس لیے تم میں سے جو شخص بھی یہ مہینا پائے تو وہ اس میں ضرور روزہ رکھے اور اگر کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتاہے اور تمہارے لیے دشواری نہیں چاہتا
Read more ...

بتیسواںسبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
بتیسواںسبق
[1]: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان کی طرف اٹھا یا جانا
﴿وَقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًا ؁ بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ اِلَيْهِ ۭ وَكَانَ اللهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا؁﴾
(النساء: 157، 158)
ترجمہ: (یہود اس لیے ملعون ہوئے کہ) انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر دیا تھا حالانکہ نہ انہوں نے عیسیٰ کو قتل کیا تھا اور نہ ہی انہیں صلیب پر لٹکا پائے تھے بلکہ انہیں اشتباہ ہوگیا تھا۔
Read more ...

اکتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
اکتیسواں سبق
[1]: زکوٰۃ اور سود کا تقابل
﴿وَمَآ اٰتَيْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّيَرْبُوَا۟ فِيْٓ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُوْا عِنْدَ اللهِ ۚ وَمَآ اٰتَيْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِيدُوْنَ وَجْهَ اللهِ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ﴾
(الروم: 39)
ترجمہ: اوریہ جو تم سود دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں شریک ہو کر بڑھ جا ئے تو وہ اللہ کے نزدیک بڑھتا نہیں ہے اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو تو (غور سے سن لو ) یہی لوگ ہیں جو در حقیقت(اپنے مال کو) بڑھانے والے ہیں۔
[2]: زکوٰۃ ادا نہ کرنے پر وعید
Read more ...

تیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
تیسواں سبق
[1]: مصیبت؛ گناہ کا وبال ہے
﴿مَآ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللهِ ۡ وَمَآ اَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ ۭ وَاَرْسَلْنٰكَ لِلنَّاسِ رَسُوْلًا ۭ وَكَفٰى بِاللهِ شَهِيْدًا﴾
(النساء:79)
ترجمہ: تمہیں جو بھی بھلائی پہنچتی ہے تو وہ محض اللہ کی طرف ہوتی ہے اور جو بھی برائی پہنچتی ہے تو وہ تمہارے اپنے سبب سے ہوتی ہے اور (اے پیغمبر!) ہم نے آپ کو لوگوں کے پاس رسول بناکر بھیجاہے اور اللہ گواہی دینے کے لیے کافی ہے۔
فا ئدہ: انسان کو چاہیے کہ نیکی کو حق تعالیٰ کا فضل او راحسان سمجھے اور سختی اور برائی کو اپنے اعمال کی شامت جانے۔
Read more ...