احناف ڈیجیٹل لائبریری

قسط--38 حج بیت اللہ……حصہ دوم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-38 حج بیت اللہ……حصہ دوم
اللہ تعالیٰ ہم سب کو مبرور حج کی توفیق نصیب فرمائے ۔ ”حج مبرور“ اسے کہتے ہیں کہ حج کرنے کے بعد حاجی کی دنیا سے بے رغبتی اور آخرت سے رغبت بڑھ جائے۔ اللہ تعالی کی طرف متوجہ رہنے لگے اور عبادات کی پابندی کرنے لگے اور شریعت جن کاموں کا حکم دیتی ہے اسے بجا لائے اور جن امور سے روکتی ہے ان سے باز آ جائے مزید یہ کہ جن گناہوں کو حج سے پہلے کیا کرتا تھا ان کو بالکل چھوڑ دےاور اگر گناہ
Read more ...

قسط--37 حج بیت اللہ……حصہ اول

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-37 حج بیت اللہ……حصہ اول
اللہ تعالیٰ نے جو احکامات نازل فرمائے ہیں ، ان میں سے بعض کا تعلق یا تو انسان کے بدن سے ہے جیسے نماز اور روزہ وغیرہ ، بعض کا تعلق انسان کے مال سے ہے جیسے زکوٰۃ ،قربانی اور صدقات واجبہ وغیرہ جبکہ حج بیت اللہ ایسا خدائی حکم ہے جس کا تعلق انسان کے بدن اور مال دونوں سے ہے ۔
حج بہت عظیم الشان عبادت ہے ، احادیث مبارکہ میں اس کے فضائل و مناقب،آداب، شرائط، مناسک ، فرائض، واجبات ،سنن و مستحبات، ارکان اور طریقہ کار مذکور ہے۔سفر حج کے حوالے سے چ
Read more ...

قسط--36 چاند گرہن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-36 چاند گرہن
اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، پاکستان میں اس سال کا آخری چاند گرہن آج رات یعنی 7 اور 8 اگست 2017ء کی درمیانی شب کو ہوگا اور یہ پورے پاکستان میں دیکھا جاسکے گا۔ یہ چاند گرہن جزوی نوعیت کا ہوگا جس کے دوران چاند کا کچھ حصہ تاریک ہوگا جبکہ اس کی روشنی میں بھی کسی حد تک کمی آجائے گی۔پاکستانی وقت کے مطابق یہ چاند گرہن رات 10 بج کر 22 منٹ پر شروع ہوگا اور11 بج کر 20 منٹ پر اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد رات 12 بج کر 18 منٹ پر اختتام پذیر ہوجائے گا۔ اس طرح یہ چاند
Read more ...

قسط-20 -شوال کے چھ روزے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-29 شوال کے چھ روزے
اللہ تعالی ایسی کریم ذات ہے کہ چھوٹے عمل کا بڑا اجر اور تھوڑے عمل کا زیادہ اجر عطا فرماتے ہیں ۔مہربانی کی انتہاء دیکھیے کہ ہمارے بعض ان اعمال کو بھی قبول فرمالیتے ہیں جن میں اخلاص کی جگہ کچھ ریاء کا کھوٹ شامل ہوتا ہے۔اس ذات نے خوشیوں بھری عید نصیب فرمائی جس پر اس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے،چونکہ روزے کے اجر اللہ کریم نے از خود اپنے ذمہ لیا ہے اس لیے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہ عبادت پورا سال کرے۔ اللہ کریم کی شان کرم دیکھیے کہ رمضان کے بعد اگر کوئی شخص رمضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے چھ روزے بھی رکھ لے تو اسے پورا سال روزہ رکھنے کا اجر عطاء فرما دیتے ہیں۔
1: عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ
صحیح مسلم،باب صوم ستۃ ايام من شوال،حدیث نمبر2728
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی طرح ہے۔
2: عَنْ عَمْرُو بْنِ جَابِرٍ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّهِ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَكَأَنَّمَا صَامَ السَّنَةَ كُلَّهَا۔
مسند احمد:حدیث نمبر 14302
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اور شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔
پہلی حدیث میں شوال کے چھ روزے رکھنے کو”پورے زمانے کے روزے“ اور دوسری حدیث میں ”پورے سال کے روزے“رکھنے کی مانند قرار دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان جب رمضان المبارک کے پورے مہینے کے روزے رکھتا ہے تو ”الحسنۃ بعشر امثالها“ (ایک نیکی کا کم از کم اجر دس گناہ ہے) کے اصول کے مطابق اس ایک مہینے کے روزے دس مہینوں کے برابر بن جاتے ہیں۔
اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھےجائیں تو یہ دو مہینے کے روزوں برابر ہو جاتے ہیں، گویا رمضان اور اس کے بعدچھ روزے شوال میں رکھنے والا پورے سال کے روزوں کا مستحق بن جاتا ہے۔ اس سے مذکورہ حدیث کا مطلب واضح سمجھ میں آتا ہے۔”گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“ نیز اگر مسلمان کی زندگی کا یہی معمول بن جائے کہ وہ رمضان کے ساتھ ساتھ شوال کے روزوں کو بھی مستقل رکھتا رہے تو یہ ایسے ہے جیسے اس نے پوری زندگی روزوں کے ساتھ گزاری ہو۔
اس وضاحت سے حدیث مذکور کا مضمون”یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی طرح ہے“بالکل واضح ہوجاتا ہے۔ لہذا کوشش کرنی چاہیے کہ اس فضیلت کو حاصل کر لیا جائے۔
قسط-30 چند ضروری مسائل:
1: اگر کسی کے ذمہ؛ رمضان کے روزے ہوں تو احتیاطاً پہلے ان روزوں کی قضاء کی جائے، بعد میں شوال کے بقیہ دنوں میں ان چھ روزوں کو رکھا جائے۔
2 : شوال کے یہ چھ روزے عید کے فوراً بعد رکھنا ضروری نہیں بلکہ عید کے دن کے بعد جب بھی چاہیں رکھ سکتے ہیں۔ بس اس بات کا اہتمام کر لیا جائے کہ ان چھ روزوں کی تعداد شوال میں مکمل ہو جانی چاہیے۔
اللہ کریم ہمیں اپنی رضاء حاصل کرنے کےلیے اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کی توفیق عطاء فرمائے اور اپنے کرم سے ان کو قبول بھی فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الصادق الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ،مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
منگل ،27جون،2017ء

قسط-35 ذکر اللہ …… حصہ چہارم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-35 ذکر اللہ …… حصہ چہارم
اللہ تعالیٰ کا مبارک نام جس قدر محبت ، ذوق ، شوق اور ادب کے ساتھ لیا جائے اس قدر دل میں اللہ کی محبت ، معرفت اور رضا سرایت کرتی ہے ۔ پہلے ہم یہ بات بتا چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہر جگہ ، ہر وقت ، ہر حال اور ہر کیفیت میں لینا چاہیے ، کوئی بھی فائدہ سے خالی نہیں البتہ اگر چند باتوں کو ملحوظ رکھا جائے تو فائدہ زیادہ ہو گا ۔
نمبر1: ذکر اللہ کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی عظمت ، شان ، کبریائی ، قوت ، طاقت ، حشمت ، بادشاہت اور قدرت کا تصور پختہ طور پر دل میں جما لیا جائے اس کے بعد جب زبان سے اللہ تعالیٰ کا مبارک نام لیا جائے تو اس سے جو دل کو سکون ، طمانیت ، راحت اور لطف محسوس ہوگا اسے صرف محسوس کیا جا سکتا ہے الفاظ میں اس کیفیت کو بتلانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔
نمبر2: ذکر اللہ کرتے وقت یکسوئی ، تنہائی اور خود کو اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر سمجھا جائے ، اپنے گناہوں کو یاد کر کے خود کو ایک
Read more ...

قسط-34 ذکر اللہ ……حصہ سوم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-34 ذکر اللہ ……حصہ سوم
اللہ تعالیٰ کا ذکر آسان ترین اور افضل ترین عبادت ہے ۔ گزشتہ دو قسطوں میں آپ نے آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ کے حوالے سے ” ذکر اللہ“ کے فضائل و فوائد پڑھے۔ اس قسط میں ذکر اللہ کے متعلقہ 10 اہم باتیں ملاحظہ فرمائیں ۔

1.

ذکرا للہ کے لیے کوئی وقت متعین نہیں۔ دن ، رات ، صبح ، دوپہر ، شام ، چاشت ، زوال الغرض دن رات کے کسی بھی حصے میں کرنا چاہیں ، کریں ۔

2.

ذکرا للہ کے لیے جگہ متعین نہیں ۔ شہر ، دیہات ،مسجد ، گھر ،دفتر ،بازار ، کھیت ،ہوا ، فضاء ، سمندر یا صحراء الغرض جہاں بھی ہوں ،
Read more ...

قسط-33 ذکر اللہ …… حصہ دوم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-33 ذکر اللہ …… حصہ دوم
اللہ تعالیٰ کا مبارک نام اخلاص و للہیت ،ذوق و شوق اور محبت کے ساتھ لینے پرفوائد و انعامات تو ہیں ہی لیکن اس ذات کا نام مبارک اس قدر پر تاثیر ہے کہ اگر اس کو محبت و اخلاص کے بغیر بھی لیا جائے تب بھی نفع سے ہرگز خالی نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم )اور ان کے واسطے سے پوری امت (کوذکر اللہ کی تعلیم اور ترغیب دی ہے ۔ چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں
1: عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ
Read more ...

قسط- 32 ذکر اللہ…… حصہ اول

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط- 32 ذکر اللہ…… حصہ اول
اللہ تعالیٰ کے مبارک نام میں جو لذتیں ، حلاوتیں ، محبتیں اور برکتیں ہیں وہ اور کسی میں نہیں ۔ اسی مبارک نام کے دم قدم سے دنیا آباد ہے اور اس وقت تک آباد رہے گی جب تک یہ مبارک نام لیا جاتا رہے گا اور جب یہ نام مبارک لینے والا کوئی بھی نہیں رہےگا تو اس وقت قیامت آجائے گی ۔
>اس نام مبارک کے فضائل و برکات بہت ہی زیادہ ہیں ، اس مبارک نام سےدلوں کو سکون ملتا ہے ، پریشانیاں دور ہوتی ہیں ، آفات و بلیَات سے انسان محفوظ ہوتا ہے ، ایمان مضبوط ہوتا ہے ،عبادت کی توفیق ملتی ہے ، روحانی ترقیات نصیب ہوتی ہیں ، صحت ملتی ہے، رزق میں برکت آتی ہے، عمر میں برکت آتی ہے ، اللہ کی طرف سے رحمتیں نازل ہوتی ہیں، بزدلی ختم ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انسان جہنم سے بچ کر جنت کا مستحق قرار پاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اس نام کو کثرت سے لینے کا حکم اور ترغیب موجود ہے ۔قرآن کریم کی متعدد آیات میں ذکر اللہ کے فضائل مختلف انداز اور متنوع اسلوب میں مذکور ہیں ۔
1: فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ
سورۃ البقرۃ آیت نمبر152
ترجمہ: تم میرا ذکر کرو میں تمہیں یاد کروں گا ۔
2: الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ
ترجمہ: وہ کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے ہوئے) گویا ہر حالت میں( اللہ کا ذکر کرتے ہیں۔
سورۃ آل عمران آیت نمبر 191
3: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ
سورۃ الانفال آیت نمبر 2
ترجمہ: ان کے سامنے جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل )اللہ کے خوف یا اس کے غلبہ محبت سے ( نرم ہوجاتے ہیں ۔
4: الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ۔
سورۃ الرعد آیت نمبر 28
ترجمہ: وہ لوگ جو ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں اور اللہ کا ذکر دلوں کے اطمینان کا سبب ہے۔
5: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 21
ترجمہ: رسول اللہ کی تعلیمات اس شخص کے لیے اسوہ حسنہ ہیں جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرے ۔
6: وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 35
ترجمہ: ذکر کرنے والے مردو خواتین کے لیے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ ہے ۔
7: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 41
ترجمہ: اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرو ۔
8: وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔
سورۃ الجمعۃ آیت نمبر 10
ترجمہ: کثرت کے ساتھ ذکر کرنا کامیابی کا باعث ہے۔
الغرض قرآن کریم کی متعدد آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے فضائل و مناقب موجود ہیں ، ذکر اللہ کا اصل فلسفہ احساس عبدیت ،اظہار بندگی اور عظمت الہٰی کا قلبی اقرار و اعتراف کرنا ہے ۔چونکہ اللہ تعالیٰ ہمارے خالق و مالک ہیں اس لیے ہماری جسمانی روحانی خوشیاں ،رزق کی فراوانیاں ، آل اولاد ، مال و دولت ، عزت و شہرت اور صحت و سلامتی الغرض سب کچھ اسی کی عنایت ہے ایسے محسن کا نام لینے میں لطف آتا ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ جسمانی تکالیف ،مصیبت و پریشانی ، بیماری ، آزمائش و امتحان اورتمام دنیوی معاملات میں اسی کی مدد کے محتاج ہیں اس لیے بھی اس ذات کا ذکر ہم پر واجب ہے ۔اس ذات کی ناراضگی کے خوف کی وجہ سے کہ کہیں وہ ذات ہم سے ناراض نہ ہوجائے اور نعمتوں سے محروم نہ کر دے چنانچہ اس اندیشے کے پیش نظر اس کا ذکر کرنا اس کا مبارک نام لیتے رہنا ضروری ہے تاکہ وہ ہم پر مسلسل اپنا کرم فرمائے رکھے ۔
ان شاء اللہ آئندہ قسط میں چند احادیث مبارکہ سے ذکر اللہ کے فضائل و مناقب ، فوائد اور دنیوی و اخروی انعامات و اعزازات اور ذکر اللہ کی بدولت اللہ کی رضاء اور خوشنودی کے حصول کا تذکرہ ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کثرت کے ساتھ ذکر کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، پبی ،خیبر پختونخوا، پاکستان
جمعرات، 13 جولائی 2017ء

قسط- 31 علم دین کے طالب علم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط- 31 علم دین کے طالب علم
اللہ تعالیٰ کے ہاں دینی علوم اور علماء دین کا بلند مقام و مرتبہ اور قدر و منزلت ہے ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات مبارکہ میں علم اور اہل علم کی فضیلت ومنقبت ، مدح و ستائش، بلندی درجات اور خوبیوں کا تذکرہ موجود ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور معلم بنا کر مبعوث فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ارشاد فرماتے ہیں کہ انما بعثت معلماً مجھے علم کا نور تقسیم کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں علم دین ، طلباء دین اور علماء دین ک
Read more ...

قسط--30 چند ضروری مسائل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-30 چند ضروری مسائل:
1: اگر کسی کے ذمہ؛ رمضان کے روزے ہوں تو احتیاطاً پہلے ان روزوں کی قضاء کی جائے، بعد میں شوال کے بقیہ دنوں میں ان چھ روزوں کو رکھا جائے۔
2 : شوال کے یہ چھ روزے عید کے فوراً بعد رکھنا ضروری نہیں بلکہ عید کے دن کے بعد جب بھی چاہیں رکھ سکتے ہیں۔ بس اس بات کا اہتمام کر لیا جائے کہ ان چھ روزوں کی تعداد شوال میں مکمل ہو جانی چاہیے۔
اللہ کریم ہمیں اپنی رضاء حاصل کرنے کےلیے اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کی توفیق عطاء فرمائے اور اپنے کرم سے ان کو قبول بھی
Read more ...