نعمتِ شکر
نعمتِ شکر
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
انسانی زندگی دومختلف حالات سے مر کب ہے۔ خوشی او رغمی۔ اسلام دونوں حالات سے متعلق ہماری مکمل راہنمائی کرتاہے۔
اگر خوشی ،سکھ اور فراوانی کی نعمت مل جائے تو ہمارا رویَہ کیاہوناچاہیے؟اور اگر کبھی بطور آزمائش حالات ناموافق اور ناسازگار ہو جائیں،کسی تکلیف ،دکھ،بیماری اور تنگی کاسامناکرناپڑ جائے تو ہمیں کیاکر ناچاہیے ؟
چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مومن کاحال بھی بہت عجیب ہے اس کی ہر حالت میں بھلائی ہی بھلائی ہے، مزید یہ کہ مومن کے علاوہ یہ بات کسی اور مذھب کے ماننے والے کو نصیب نہیں۔ اگر اسے سہولت،آسانی اور خوشی حاصل ہوتی ہے تو یہ اللہ کاشکر گزار بندہ بن جاتا ہے
Read more ...
عورت کیا ہے
عورت کیا ہے ؟
شائستہ ندیم
عورت کیا ہے ؟۔۔۔حواکی بیٹی، گلاب کی ایک شگفتہ کلی اور شفاف پانی کا ایک چشمہ ہے۔ عورت کا دنیا میں پہلا رُوپ ہی رحمت ہے جو بیٹی بن کر سب خاندان کے دلوں پر راج کرتی ہے ، بہن بن کر بھائی کی سچی اور مخلص دوست اور ماں کا بازو بن جاتی ہے۔ بیوی ہوتی ہے تو ایک پختہ اور ہمیشہ ساتھ نبھانے والی، اورجب وہ ماں بنتی ہے تو اللہ تعالی اُسکا رتبہ اتنا بلند کر دیتا کہ جنت کو اٹھا کر اس کے قدموں میں ڈال دیتا ہے۔
عورت کے متعلق مفکرین نے اپنی اپنی رائے پیش کی ہے
Read more ...
میں ”پردہ“ کرتا ہوں
میں ”پردہ“ کرتا ہوں !!
نعیم خان
ارے یار…… وہ لڑکی تو دیکھ!!
کیوں بھائی کیوں دیکھوں؟۔ کیا وہ دیکھنے کی چیز ہے جسے دیکھا جائے؟؟
یار دیکھ تو سہی !!بڑی بن ٹھن کے تیاری کے ساتھ نکلی ہے، نمائش کرنے کا ہی انداز ہے۔ دیکھ تو سہی یار!!!
سوری یار میں پردہ کرتا ہوں۔
Read more ...
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تین اہم حقوق
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تین اہم حقوق
اہلیہ مفتی شبیر احمد
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق بیشمار ہیں،ان کو اگر جمع کیا جائے تو تین قسموں میں جمع کیا جاسکتا ہے۔
پہلا حق ہے محبت کا:
آپ کی ذات مقدسہ سے محبت ہونی چاہیے، خود حدیث شریف میں آتا ہے تم میں سے کوئی شخص مؤمن کہلانے کا حق نہیں رکھتا 'مؤمن کہلانے کا مستحق ہی نہیں ہے جب تک کہ میری محبت اس کے دل میں اس کے ماں باپ سے، اس کی اولاد سے، سب انسانوں سے زیادہ نہ ہوجائے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ سے محبت ہونی چاہیے،ہر مسلمان کے قلب میں محبت ہونی چاہیے،محبت جو ہوتی ہے آدمی کو اپنے گھر سے بھی محبت ہوتی ہے،
Read more ...
ظہیر الدین محمد بابر
قسط نمبر 33:
امان اللہ کاظم
ظہیر الدین محمد بابر
1502ءاپنی آخری سانسیں گن رہا تھا جبکہ908ھ اپنے جنم کی خوشیا ں منا رہاتھا اور ظہر الدین بابر کے شہر سمر قند کی زمین پر پاؤں جمنے نہیں پا رہے تھے۔ سمرقند کے باشندوں کی اکثریت بو جہ بھوک اور افلاس شہر سے نقل مکانی کر چکی تھی جو لوگ باقی رہ گے تھے ان کی جانیں بھی لبو ں تک آگئی تھیں۔ بقو ل ظہیر الد ین بابر